Sheerin Ahmad

شیریں احمد

شیریں احمد کی نظم

    نفرت اور محبت

    تم سے نفرت کرنا چاہتی ہوں مگر محبت کے سائے پر نفرت کی ایک بھی کرن حاوی نہیں ہو پاتی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ان پر نفرت کی نگاہ ہے جو کبھی بہت قریب تھے بعض اوقات محبت اور نفرت ہماری مٹھیوں میں پانی کی مانند ہوتی ہے

    مزید پڑھیے

    تعارف

    آگہی نے مجھے دکھ کے دائرے میں کھڑا کر دیا ہے میں تو انجان ہی بھلی تھی کیوں کسی نے آ کر مجھ سے میرا ہی تعارف کروا دیا

    مزید پڑھیے

    ادھورے خواب

    سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں پاس ادھورے ہیں خواب ادھوری ہے پیاس نہ کوئی حسرت باقی اور نہ ہے کوئی آس عجب تماشے دکھاتی ہے زندگی رچاتی ہے روز نیا کوئی راس

    مزید پڑھیے

    نظم

    ہر رات ایک صبح کا صبح کو دوپہر کا دوپہر کو شام کا اور شام کو پھر رات کا انتظار ہوتا ہے تمہارے ایک میٹھے بول کی چاہت میں میں ہر روز چار بار مرتی ہوں پھر سے جینے کے لئے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2