نفرت اور محبت
تم سے نفرت کرنا چاہتی ہوں مگر محبت کے سائے پر نفرت کی ایک بھی کرن حاوی نہیں ہو پاتی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ان پر نفرت کی نگاہ ہے جو کبھی بہت قریب تھے بعض اوقات محبت اور نفرت ہماری مٹھیوں میں پانی کی مانند ہوتی ہے
تم سے نفرت کرنا چاہتی ہوں مگر محبت کے سائے پر نفرت کی ایک بھی کرن حاوی نہیں ہو پاتی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ان پر نفرت کی نگاہ ہے جو کبھی بہت قریب تھے بعض اوقات محبت اور نفرت ہماری مٹھیوں میں پانی کی مانند ہوتی ہے
آگہی نے مجھے دکھ کے دائرے میں کھڑا کر دیا ہے میں تو انجان ہی بھلی تھی کیوں کسی نے آ کر مجھ سے میرا ہی تعارف کروا دیا
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں پاس ادھورے ہیں خواب ادھوری ہے پیاس نہ کوئی حسرت باقی اور نہ ہے کوئی آس عجب تماشے دکھاتی ہے زندگی رچاتی ہے روز نیا کوئی راس
ہر رات ایک صبح کا صبح کو دوپہر کا دوپہر کو شام کا اور شام کو پھر رات کا انتظار ہوتا ہے تمہارے ایک میٹھے بول کی چاہت میں میں ہر روز چار بار مرتی ہوں پھر سے جینے کے لئے