نظم شیریں احمد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہر رات ایک صبح کا صبح کو دوپہر کا دوپہر کو شام کا اور شام کو پھر رات کا انتظار ہوتا ہے تمہارے ایک میٹھے بول کی چاہت میں میں ہر روز چار بار مرتی ہوں پھر سے جینے کے لئے