اس کو جس سے خون کا رشتہ نہ تھا
اس کو جس سے خون کا رشتہ نہ تھا کیسے ہم کہتے کہ وہ اپنا نہ تھا تشنہ لب تھے لوگ دریا کے قریب دشت میں لیکن کوئی پیاسا نہ تھا ہر نفس اک کرب ہے دل میں لیے آدمی اتنا کبھی ٹوٹا نہ تھا درد کی اک بھیڑ تھی میرے قریب زندگی میں میں کبھی تنہا نہ تھا ریت کی تحریر تھی میرا وجود یاد رکھنا میں ...