وہ جس طرف بھی مخاطب دکھائی دیتا ہے
وہ جس طرف بھی مخاطب دکھائی دیتا ہے
تمام شہر اسی جانب دکھائی دیتا ہے
نہ جانے کرب ہے کیسا میرے تکلم میں
اداس میرا مخاطب دکھائی دیتا ہے
تعلقات کی دیوار کیسے پختہ ہو
خلوص ایک ہی جانب دکھائی دیتا ہے
ملا ہے جس کی جبیں پر نشان خاک وہ شخص
عروج ذات کا طالب دکھائی دیتا ہے