شخصیت جس کی انا الحق کی سزا وار لگے
شخصیت جس کی انا الحق کی سزا وار لگے
ہر طرف اس کے نہ کیوں فلسفۂ دار لگے
سانس میں روکوں تو رک جائے نظام عالم
نبض ہاتھوں کی مرے وقت کی رفتار لگے
خبر حال چمن کیوں نہ ملے ناظر کو
ورق چہرۂ گل صفحۂ اخبار لگے
ہو گئی عام اندھیرے کی خبر چھپ نہ سکی
صبح ہر چہرے ہمیں رات کے اخبار لگے
جس کی نظروں میں نہیں سیپ کی کوئی قیمت
ابر نیساں کا عمل ہی اسے در بار لگے