آپ کی تنقیص پر تیکھے ہوئے
آپ کی تنقیص پر تیکھے ہوئے
ورنہ ہم بھی تھے کبھی سلجھے ہوئے
تم بھی ہو میری طرح بکھرے ہوئے
کہہ رہے ہیں آئنے ٹوٹے ہوئے
جن کے سایہ میں ہو تم بیٹھے ہوئے
وہ شجر وہ پیڑ ہیں سوکھے ہوئے
رک چکی ہے سانس اب کاہے کی آس
زندگی کے ختم سب قصے ہوئے
ہو گیا سورج غروب اور آئی رات
راستے سب گاؤں کے سونے ہوئے