Sharaf Mujaddidi

شرف مجددی

شرف مجددی کی غزل

    گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا

    گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا میں لے کر دھجیاں دامن سے نکلا کہیں جلوہ بھی پردے میں رہا ہے وہ دیکھو نور اک چلمن سے نکلا جنوں نے راہ یہ اچھی نکالی گریباں پہاڑ کر دامن سے نکلا بہار آئی چمن میں کھل گئے پھول کوئی ہنستا ہوا گلشن سے نکلا روانی اشک کی ہوتی نہیں بند عجب دریا مرے دامن سے ...

    مزید پڑھیے

    اس نے مانگا جو دل دیے ہی بنی

    اس نے مانگا جو دل دیے ہی بنی جو نہ کرنا تھا وہ کئے ہی بنی اس ادا سے دل اس نے پھیرا آج کہ مجھے دوڑ کر لئے ہی بنی تیرے ہمراہ غیر کیوں آیا جس کی خاطر مجھے کئے ہی بنی دیکھا انجام عشق کا اے دل جان آخر ہمیں دیے ہی بنی دست نازک سے اس نے جام دیا آج مجھ کو شرفؔ پئے ہی بنی

    مزید پڑھیے

    جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ

    جہاں تک رنج دنیا ہے دئے جاؤ ہمارے دل کے تم ٹکڑے کئے جاؤ فقط اک دل کے پیچھے ہم بگاڑیں خفا کیوں ہو رہے ہو لو لئے جاؤ لگا دو ہاتھ اک چلتے ہی چلتے ذرا سا کام ہے میرا کئے جاؤ نہ اٹھو غیر کی خاطر یہاں سے وہ خود آ جائے گا تم کس لئے جاؤ شرفؔ بھر بھر کے دیتے ہیں وہ خود جام پئے جاؤ پئے جاؤ ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں

    چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں لے خبر میری بھی اے تیغ ادا میں بھی تو ہوں پی رہے ہیں سب پیالی پر پیالی بزم میں میری باری بھی تو آئے ساقیا میں بھی تو ہوں ذکر جب حور و پری کا سامنے ان کے ہوا پہلے تو سنتے رہے وہ پھر کہا میں بھی تو ہوں دخت رز زاہد سے بولی مجھ سے گھبراتے ہو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو سوجھتا ہی نہیں کچھ سوائے دوست

    آنکھوں کو سوجھتا ہی نہیں کچھ سوائے دوست کانوں میں آ رہی ہے برابر صدائے دوست کیسی وفا ستم سے بھی اس نے اٹھائے ہاتھ رہ رہ کے یاد اب آتی ہے طرز جفائے دوست سینے میں داغ ہائے محبت کی ہے بہار پھولا ہے خوب یہ چمن دل کشائے دوست دل میں مرے جگر میں مرے آنکھ میں مری ہر جا ہے دوست اور نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر جفا ان کی ہوئی ہم کو وفا سے بڑھ کر

    ہر جفا ان کی ہوئی ہم کو وفا سے بڑھ کر اب نکالیں وہ کوئی ظلم جفا سے بڑھ کر سر تسلیم ہے خم تیری رضا کے آگے دے وہ رتبہ جو ہے تسلیم و رضا سے بڑھ کر کمسنی جن کی ہمیں یاد ہے اور کل کی ہی بات آج انہیں دیکھیے کیا ہو گئے کیا سے بڑھ کر اللہ اللہ خصوصیت ذات حسنین ساری امت کے ہیں پوتوں سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو شب وصل کیا ہو رہا ہے

    نہ پوچھو شب وصل کیا ہو رہا ہے گلے میں ہیں بانہیں گلا ہو رہا ہے وہ اٹھلا کے میری طرف آ رہے ہیں قیامت کا وعدہ وفا ہو رہا ہے گلے پر جو رک رک کے چلتا ہے خنجر یہ پورا مرا مدعا ہو رہا ہے مری بے خودی پر نظر کیا ہو اس کو وہ خود محو ناز و ادا ہو رہا ہے وہ ہمراہ لے کر گئے ہیں عدو کو ذرا ہم ...

    مزید پڑھیے

    تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا

    تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا لگی نہ دل کی تجھے دل لگا کے دیکھ لیا کسی نے داد نہ دی کچھ فسانۂ دل کی انہیں بھی درد محبت سنا کے دیکھ لیا کسے امید تھی آؤ گے تم دم آخر بڑا کمال کیا تم نے آ کے دیکھ لیا کہا تھا میں نے کہ دشوار دل کا لینا ہے وہ بولے دور سے مجھ کو دکھا کے دیکھ لیا غضب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2