Sharaf Mujaddidi

شرف مجددی

شرف مجددی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں

    دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں سچ کہا ہے بشر میں کچھ بھی نہیں شیخ کچھ اپنے آپ کو سمجھیں میکشوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں کچھ نہ ہونے پہ ہو تمہیں سب کچھ تم نہیں ہو تو گھر میں کچھ بھی نہیں کیا سمجھتا ہے آپ کو اے دل تو کسی کی نظر میں کچھ بھی نہیں اے شرفؔ سچ ہے مصرعۂ مصباحؔ ہم تو ...

    مزید پڑھیے

    اک خلق جو ہر سمت سے آئی ترے در پر

    اک خلق جو ہر سمت سے آئی ترے در پر آیا نظر انداز خدائی ترے در پر تھی جس کی تمنا دل مشتاق کو ہر دم وہ چیز اگر پائی تو پائی ترے در پر عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر دیکھی جو یہاں آ کے جھڑی ابر کرم کی سب دل کی لگی ہم نے بجھائی ترے در پر اس نفس ہی ...

    مزید پڑھیے

    کیوں دیکھتے ہی نقش بہ دیوار بن گئے

    کیوں دیکھتے ہی نقش بہ دیوار بن گئے تم آئنے میں کس کے خریدار بن گئے بجلی چھلاوا فتنہ قیامت غضب بلا میں کیا کہوں وہ کیا دم رفتار بن گئے بازار دہر کا تو یہی کاروبار ہے دو چار اگر بگڑ گئے دو چار بن گئے اک سیر تھی مزے کی یہ آرائشوں کے وقت سو بار وہ بگڑ گئے سو بار بن گئے ہاں ہاں انہیں ...

    مزید پڑھیے

    روک دے موت کو بھی آنے سے

    روک دے موت کو بھی آنے سے کون اٹھے تیرے آستانے سے بجلیاں گرتی ہیں گریں ہم پر ان کو مطلب ہے مسکرانے سے ہو مبارک شباب کی دولت کچھ تو دلوا لئے خزانے سے دخت رز اور تو کہاں ملتی کھینچ لائے شراب خانے سے جان پر بن گئی شرفؔ آخر کیا ملا ہائے دل لگانے سے

    مزید پڑھیے

    تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو

    تم نے پوچھا نہیں کبھی ہم کو تم سے امید یہ نہ تھی ہم کو روتے دیکھا مجھے تو فرمایا آ نہ جائے کہیں ہنسی ہم کو جس نظر سے کہ چاہتے تھے ہم تم نے دیکھا نہیں کبھی ہم کو ہائے کہنا کسی کا جاتے ہوئے کیجئے رخصت ہنسی خوشی ہم کو او جوانوں کی جان ہم سے حجاب یاد ہے تیری کم سنی ہم کو ہائے کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام