تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا
تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا
لگی نہ دل کی تجھے دل لگا کے دیکھ لیا
کسی نے داد نہ دی کچھ فسانۂ دل کی
انہیں بھی درد محبت سنا کے دیکھ لیا
کسے امید تھی آؤ گے تم دم آخر
بڑا کمال کیا تم نے آ کے دیکھ لیا
کہا تھا میں نے کہ دشوار دل کا لینا ہے
وہ بولے دور سے مجھ کو دکھا کے دیکھ لیا
غضب کیا کہ چکھا کر مے سخن کا مزا
شرفؔ سے شخص کو بے خود بنا کے دیکھ لیا