Shameem Fatima Jafari

شمیم فاطمہ جعفری

شمیم فاطمہ جعفری کی غزل

    وعدے پر اعتبار کی گھڑیاں

    وعدے پر اعتبار کی گھڑیاں اضطراب و قرار کی گھڑیاں دل کی دھڑکن پہ گن رہے ہیں ہم آپ کے انتظار کی گھڑیاں کچھ یقیں کچھ گماں میں کاٹی ہیں ہم نے لیل و نہار کی گھڑیاں یاد ماضی امید مستقبل دل کے غرق اور ابھار کی گھڑیاں ہیں میسر جنوں کے صدقے میں دشت میں بھی بہار کی گھڑیاں آپ کی ایک نظر ...

    مزید پڑھیے

    میرا سر آپ کے قدموں پہ جھکا آج کے دن

    میرا سر آپ کے قدموں پہ جھکا آج کے دن اپنی قسمت پہ مجھے ناز ہوا آج کے دن جھوم کر کالی گھٹا چھا گئی ہر چار طرف کس نے زلفوں کو پریشان کیا آج کے دن سارا عالم ہے مرے دیدۂ حیراں کی مثال جلوہ گر کون سر بزم ہوا آج کے دن نگہ شوق ترے رخ سے ہٹائی نہ گئی دل میں ایک درد نیا اور اٹھا آج کے دن ہو ...

    مزید پڑھیے

    فرصت ہو تو سن لیجے بیتا ہوا افسانہ (ردیف .. ا)

    فرصت ہو تو سن لیجے بیتا ہوا افسانہ کیوں ہوش گنوا بیٹھا یہ آپ کا دیوانہ تم ہی تو تمنا ہو ہر شیخ و برہمن کی سجدہ تمہیں کرتے ہیں کعبہ ہو کہ بت خانہ طوفان محبت کا خاموش تھا مدت سے کیوں آج چھلک اٹھا یہ صبر کا پیمانہ ہم آتش الفت میں اس طور سے جلتے ہیں خود شمع ہیں محفل میں اور آپ ہی ...

    مزید پڑھیے

    فسانۂ غم دل آپ کو سنا دیتے

    فسانۂ غم دل آپ کو سنا دیتے غرور حسن کو ہم اور کچھ بڑھا دیتے نگاہ شوق پہ الزام حشر آ جاتا جو آپ حشر سے پہلے نقاب اٹھا دیتے نگاہ ناز سے اک بار دیکھ لیتے ادھر تمہاری نظروں کو ہم عمر بھر دعا دیتے خطا معاف نہ ہوتی یہ گرمی محفل ہم اپنا دل نہ اگر شمع ساں جلا دیتے متاع زیست اسی درد کو ...

    مزید پڑھیے

    آ ہی جاتی ہے کبھی اپنے سکون دل کی یاد

    آ ہی جاتی ہے کبھی اپنے سکون دل کی یاد درمیان قعر دریا جیسے ہو ساحل کی یاد دل کو کچھ الفت سی ہے ماضی کے صبح و شام سے اپنی تنہائی کی ہو یا آپ کی محفل کی یاد رخ پہ زلفیں ہیں پریشاں کچھ فسردہ سے ہیں وہ آ گئی ہے بھول کر شاید کسی بسمل کی یاد مٹ گئے ہم جس نگاہ ناز کے اک وار سے دل میں ...

    مزید پڑھیے