میرا سر آپ کے قدموں پہ جھکا آج کے دن

میرا سر آپ کے قدموں پہ جھکا آج کے دن
اپنی قسمت پہ مجھے ناز ہوا آج کے دن


جھوم کر کالی گھٹا چھا گئی ہر چار طرف
کس نے زلفوں کو پریشان کیا آج کے دن


سارا عالم ہے مرے دیدۂ حیراں کی مثال
جلوہ گر کون سر بزم ہوا آج کے دن


نگہ شوق ترے رخ سے ہٹائی نہ گئی
دل میں ایک درد نیا اور اٹھا آج کے دن


ہو کے خود سامنے اعمال کی پرشش کیا خوب
اپنی ہستی کا کسے ہوش رہا آج کے دن


ہو دل و جان شمیمؔ آپ پہ قرباں سو بار
ایک نگاہ کرم و لطف و عطا آج کے دن