وعدے پر اعتبار کی گھڑیاں

وعدے پر اعتبار کی گھڑیاں
اضطراب و قرار کی گھڑیاں


دل کی دھڑکن پہ گن رہے ہیں ہم
آپ کے انتظار کی گھڑیاں


کچھ یقیں کچھ گماں میں کاٹی ہیں
ہم نے لیل و نہار کی گھڑیاں


یاد ماضی امید مستقبل
دل کے غرق اور ابھار کی گھڑیاں


ہیں میسر جنوں کے صدقے میں
دشت میں بھی بہار کی گھڑیاں


آپ کی ایک نظر کی قیمت ہیں
دل کے صبر و قرار کی گھڑیاں


ہیں مرے عجز و انکسار تلک
تیری شان و وقار کی گھڑیاں


مل رہی ہیں شمیمؔ کے دم تک
باغ و گل کو بہار کی گھڑیاں