Shakeb Jalali

شکیب جلالی

معروف پاکستانی شاعر، کم عمری میں خود کشی کی

Famous poet from Pakistan. Committed suicide at an early age.

شکیب جلالی کی نظم

    گریز پا

    دھیرے دھیرے گر رہی تھیں نخل شب سے چاندنی کی پتیاں بہتے بہتے ابر کا ٹکڑا کہیں سے آ گیا تھا درمیاں ملتے ملتے رہ گئی تھیں مخملیں سبزہ پہ دو پرچھائیاں جس طرح سپنے کے جھولے سے کوئی اندھے کنویں میں جا گرے ناگہاں کجلا گئے تھے شرمگیں آنکھوں کے نورانی دیے جس طرح شور جرس سے کوئی واماندہ ...

    مزید پڑھیے

    دعوت فکر

    کس طرح ریت کے سمندر میں کشتیٔ زیست ہے رواں سوچو سن کے باد صبا کی سرگوشی کیوں لرزتی ہیں پتیاں سوچو پتھروں کی پناہ میں کیوں ہے آئنہ ساز کی دکاں سوچو اصل سرچشمۂ وفا کیا ہے وجہ بے مہریٔ بتاں سوچو ذوق تعمیر کیوں نہیں مٹتا کیوں اجڑتی ہیں بستیاں سوچو فکر سقراط ہے کہ زہر کا ...

    مزید پڑھیے

    جشن عید

    سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں کسی نے پھول پروئے کسی نے خار چنے بنام اذن تکلم بنام جبر سکوت کسی نے ہونٹ چبائے کسی نے گیت بنے بڑے غضب کا گلستاں میں جشن عید ہوا کہیں تو بجلیاں کوندیں کہیں چنار جلے کہیں کہیں کوئی فانوس بھی نظر آیا بطور خاص مگر قلب داغ دار جلے عجب تھی عید ...

    مزید پڑھیے

    مجرم

    یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے جس کے فٹ پاتھ فقیروں سے اٹے رہتے ہیں خستہ کپڑوں میں یہ لپٹے ہوئے مریل ڈھانچے یہ بھکاری کہ جنہیں دیکھ کے گھن آتی ہے ہڈیاں جسم کی نکلی ہوئی پچکے ہوئے گال میلے سر میں جوئیں، اعضا سے ٹپکتا ہوا کوڑھ روح بیمار، بدن سست، نگاہیں پامال ہاتھ پھیلائے پڑے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2