جہت کی تلاش
یہاں درخت کے اوپر اگا ہوا ہے درخت زمین تنگ ہے (جیسے کبھی فراخ نہ تھی) ہوا کا کال پڑا ہے، نمی بھی عام نہیں سمندروں کو بلو کر فضاؤں کو متھ کر جنم دیے ہیں اگر چند ابر کے ٹکڑے جھپٹ لیا ہے انہیں یوں دراز شاخوں نے کہ نیم جاں تنے کو ذرا خبر نہ ہوئی جڑیں بھی خاک تلے ایک ہی لگن میں رواں نہ ...