اب آپ رہ دل جو کشادہ نہیں رکھتے
اب آپ رہ دل جو کشادہ نہیں رکھتے ہم بھی سفر جاں کا ارادہ نہیں رکھتے پینا ہو تو اک جرعۂ زہراب بہت ہے ہم تشنہ دہن تہمت بادہ نہیں رکھتے اشکوں سے چراغاں ہے شب زیست سو وہ بھی کوتاہی مژگاں سے زیادہ نہیں رکھتے یہ گرد رہ شوق ہی جم جائے بدن پر رسوا ہیں کہ ہم کوئی لبادہ نہیں رکھتے ہر گام ...