Shakeb Jalali

شکیب جلالی

معروف پاکستانی شاعر، کم عمری میں خود کشی کی

Famous poet from Pakistan. Committed suicide at an early age.

شکیب جلالی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    اب آپ رہ دل جو کشادہ نہیں رکھتے

    اب آپ رہ دل جو کشادہ نہیں رکھتے ہم بھی سفر جاں کا ارادہ نہیں رکھتے پینا ہو تو اک جرعۂ زہراب بہت ہے ہم تشنہ دہن تہمت بادہ نہیں رکھتے اشکوں سے چراغاں ہے شب زیست سو وہ بھی کوتاہی مژگاں سے زیادہ نہیں رکھتے یہ گرد رہ شوق ہی جم جائے بدن پر رسوا ہیں کہ ہم کوئی لبادہ نہیں رکھتے ہر گام ...

    مزید پڑھیے

    مرے خلوص کی شدت سے کوئی ڈر بھی گیا

    مرے خلوص کی شدت سے کوئی ڈر بھی گیا وہ پاس آ تو رہا تھا مگر ٹھہر بھی گیا یہ دیکھنا تھا بچانے بھی کوئی آتا ہے اگر میں ڈوب رہا تھا تو خود ابھر بھی گیا اے راستے کے درختو سمیٹ لو سایہ تمہارے جال سے بچ کر کوئی گزر بھی گیا کسی طرح سے تمہاری جبیں چمک تو گئی یہ اور بات سیاہی میں ہاتھ بھر ...

    مزید پڑھیے

    آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

    آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی پستی سے ہم کنار ملے کوہسار بھی آخر کو تھک کے بیٹھ گئی اک مقام پر کچھ دور میرے ساتھ چلی رہ گزار بھی دل کیوں دھڑکنے لگتا ہے ابھرے جو کوئی چاپ اب تو نہیں کسی کا مجھے انتظار بھی جب بھی سکوت شام میں آیا ترا خیال کچھ دیر کو ٹھہر سا گیا آبشار بھی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    گونجتا ہے نالۂ مہتاب آدھی رات کو

    گونجتا ہے نالۂ مہتاب آدھی رات کو ٹوٹ جاتے ہیں سہانے خواب آدھی رات کو بھاگتے سایوں کی چیخیں ٹوٹتے تاروں کا شور میں ہوں اور اک محشر بے خواب آدھی رات کو شام ہی سے بزم انجم نشۂ غفلت میں تھی چاند نے بھی پی لیا زہراب آدھی رات کو اک شکستہ خواب کی کڑیاں ملانے آئے ہیں دیر سے بچھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    غم الفت مرے چہرے سے عیاں کیوں نہ ہوا

    غم الفت مرے چہرے سے عیاں کیوں نہ ہوا آگ جب دل میں سلگتی تھی دھواں کیوں نہ ہوا سیل غم رکتا نہیں ضبط کی دیواروں سے جوش گریہ تھا تو میں گریہ کناں کیوں نہ ہوا کہتے ہیں حسن خد و خال کا پابند نہیں ہر حسیں شے پہ مجھے تیرا گماں کیوں نہ ہوا دشت بھی اس کے مکیں شہر بھی اس میں آباد تو جہاں آن ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    جہت کی تلاش

    یہاں درخت کے اوپر اگا ہوا ہے درخت زمین تنگ ہے (جیسے کبھی فراخ نہ تھی) ہوا کا کال پڑا ہے، نمی بھی عام نہیں سمندروں کو بلو کر فضاؤں کو متھ کر جنم دیے ہیں اگر چند ابر کے ٹکڑے جھپٹ لیا ہے انہیں یوں دراز شاخوں نے کہ نیم جاں تنے کو ذرا خبر نہ ہوئی جڑیں بھی خاک تلے ایک ہی لگن میں رواں نہ ...

    مزید پڑھیے

    انفرادیت پرست

    ایک انساں کی حقیقت کیا ہے زندگی سے اسے نسبت کیا ہے آندھی اٹھے تو اڑا لے جائے موج بپھرے تو بہا لے جائے ایک انساں کی حقیقت کیا ہے ڈگمگائے تو سہارا نہ ملے سامنے ہو پہ کنارا نہ ملے ایک انساں کی حقیقت کیا ہے کند تلوار قلم کر ڈالے سرد شعلہ ہی بھسم کر ڈالے زندگی سے اسے نسبت کیا ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    کالا پتھر

    میرا چہرہ آئینہ ہے آئینے پر داغ جو ہوتے لہو کی برکھا سے میں دھوتا اپنے اندر جھانک کے دیکھو دل کے پتھر میں کالک کی کتنی پرتیں جمی ہوئی ہیں جن سے ہر نتھرا ستھرا منظر کجلا سا گیا دریا سوکھ گئے ہیں شرم کے مارے کوئلے پر سے کالک کون اتارے!!

    مزید پڑھیے

    لرزتا دیپ

    دور شب کا سرد ہات آسماں کے خیمۂ زنگار کی آخری قندیل گل کرنے بڑھا اور کومل چاندنی ایک در بستہ گھروندے سے پرے مضمحل پیڑوں پہ گر کر بجھ گئی بے نشاں سائے کی دھیمی چاپ پر اونگتے رستے کے ہر ذرے نے پل بھر کے لیے اپنی پلکوں کی بجھی درزوں سے جھانکا اور آنکھیں موند لیں اس سمے طاق شکستہ ...

    مزید پڑھیے

    مبارک وہ ساعت

    میں بھٹکا ہوا اک مسافر رہ و رسم منزل سے ناآشنائی پہ نازاں تعاقب میں اپنی ہی پرچھائیوں کے رواں تھا میرے جسم کا بوجھ دھرتی سنبھالے ہوئے تھی مگر اس کی رعنائیوں سے مجھے کوئی دل بستگی ہی نہیں تھی کبھی راہ چلتے ہوئے خاک کی روح پرور کشش میں نے محسوس کی ہی نہیں تھی میں آنکھوں سے بینا تھا ...

    مزید پڑھیے

تمام