اس بت کدے میں تو جو حسیں تر لگا مجھے
اس بت کدے میں تو جو حسیں تر لگا مجھے اپنے ہی اک خیال کا پیکر لگا مجھے جب تک رہی جگر میں لہو کی ذرا سی بوند مٹھی میں اپنی بند سمندر لگا مجھے مرجھا گیا جو دل میں اجالے کا سرخ پھول تاروں بھرا یہ کھیت بھی بنجر لگا مجھے اب یہ بتا کہ روح کے شعلے کا کیا ہے رنگ مرمر کا یہ لباس تو سندر لگا ...