Shahzadi Kulsum

شہزادی کلثوم

  • 1928 - 1949

شہزادی کلثوم کی غزل

    حسن ہو میرا دل نواز حسن کی دل نواز میں

    حسن ہو میرا دل نواز حسن کی دل نواز میں میرے اٹھائیں ناز وہ اس کے اٹھاؤں ناز میں کون ہوں اور کیا ہوں میں کوئی نہ یہ سمجھ سکا بزم جہاں میں آتے ہی بن گئی ایک راز میں حسن میں اور عشق میں کیسے نبھے گی اے خدا حسن جفا شعار ہے اور وفا نواز میں میرے شب فراق میں کاش اجل ہو میہماں پھر تو ...

    مزید پڑھیے

    کعبہ بنائیے نہ کلیسا بنائیے

    کعبہ بنائیے نہ کلیسا بنائیے دل کو تصورات کی دنیا بنائیے تصویر حسن کھینچیے مجنوں کے بھیس میں آئینۂ خیال کو لیلیٰ بنائیے حرص و ہوائے دار فنا سے غرض نہیں دنیا سے کھوئیے مجھے اپنا بنائیے دیوانگئ عشق کو رسوا نہ کیجئے لیلیٰ کو قیس قیس کو لیلیٰ بنائیے ہے فطرت نظر کا تقاضا یہ بار ...

    مزید پڑھیے

    ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں

    ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں قربان میں اپنی ہمت کے سب سوئے مگر یہ سوئی نہیں اے صبح قیامت کیا کہنا اس وعدۂ دید کے میں قرباں وہ پردہ سے اب نکلے ہیں جب دیکھنے والا کوئی نہیں گریاں ہے ابھی تک چشم فلک بلبل بھی برابر روتی ہے بربادیٔ گلشن کے غم میں شبنم ہی اکیلی روئی ...

    مزید پڑھیے

    تعمیر کائنات کے ساماں لئے ہوئے

    تعمیر کائنات کے ساماں لئے ہوئے آئی ہوں راز عالم امکاں لئے ہوئے جاؤں کدھر میں کشتیٔ ارماں لئے ہوئے ہر ساحل مراد ہے طوفاں لئے ہوئے جلوہ نظر فریب ہے دنیا ہے دل فریب ہر آئنہ ہے دیدۂ حیراں لئے ہوئے خودبیں تو مرے شیوۂ تسلیم پر نہ جا بیٹھی ہوں راز عالم امکاں لئے ہوئے ہر قطرہ ہے ...

    مزید پڑھیے