کعبہ بنائیے نہ کلیسا بنائیے

کعبہ بنائیے نہ کلیسا بنائیے
دل کو تصورات کی دنیا بنائیے


تصویر حسن کھینچیے مجنوں کے بھیس میں
آئینۂ خیال کو لیلیٰ بنائیے


حرص و ہوائے دار فنا سے غرض نہیں
دنیا سے کھوئیے مجھے اپنا بنائیے


دیوانگئ عشق کو رسوا نہ کیجئے
لیلیٰ کو قیس قیس کو لیلیٰ بنائیے


ہے فطرت نظر کا تقاضا یہ بار بار
موسیٰ بنائیے مجھے موسیٰ بنائیے


کیوں نظم حسن و عشق کو تبدیل کر دیا
کس نے کہا تھا قیس کو لیلیٰ بنائیے


پہلے نظر کو طاقت نظارہ دیجئے
پھر اختیار ہے مجھے موسیٰ بنائیے


صدق و صفا کے سانچے میں پھر دل کو ڈھال کر
مہر و وفا کا گوہر یکتا بنائیے


جل کر بھی سوز عشق میں اف تک نہ کیجئے
دل کو سکون و ضبط کا پتلا بنائیے


کلثومؔ زندگی کا گزرنا محال ہے
دنیا کو اک حسین تماشا بنائیے