Shahzadi Kulsum

شہزادی کلثوم

  • 1928 - 1949

شہزادی کلثوم کی نظم

    انقلاب فلسطین

    دیکھتا ہے کون صحرا کے بگولوں کی طرف جو نظر اٹھتی ہے بس جاتی ہے پھولوں کی طرف عیش میں رہ کر ہمیں کچھ بھی خیال غم نہیں مسکراہٹ لب پہ ہے آنکھیں مگر پر نم نہیں دیکھتا اس کے کرشمے کس کو اتنا ہوش تھا پتی پتی دم بخود تھی گل چمن خاموش تھا محو نظارہ تھیں آنکھیں دل میں طاری بے خودی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    برادران وطن سے

    ملک کی حالت پہ سینوں سے دھواں اٹھتا نہیں ساز دل خاموش ہیں شور فغاں اٹھتا نہیں کس لئے آنکھوں سے طوفان نہاں اٹھتا نہیں پھول روندے جا رہے ہیں باغباں اٹھتا نہیں بے حسی کی انتہا ہے ہوش میں آتے نہیں ذلتوں پر ذلتیں ہوتی ہیں شرماتے نہیں شعلۂ احساس بجھتا ہے ہوا دے دو اسے قومیت دم توڑتی ...

    مزید پڑھیے