انقلاب فلسطین
دیکھتا ہے کون صحرا کے بگولوں کی طرف جو نظر اٹھتی ہے بس جاتی ہے پھولوں کی طرف عیش میں رہ کر ہمیں کچھ بھی خیال غم نہیں مسکراہٹ لب پہ ہے آنکھیں مگر پر نم نہیں دیکھتا اس کے کرشمے کس کو اتنا ہوش تھا پتی پتی دم بخود تھی گل چمن خاموش تھا محو نظارہ تھیں آنکھیں دل میں طاری بے خودی مجھ کو ...