Shahram Sarmadi

شہرام سرمدی

شہرام سرمدی کی غزل

    ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی

    ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی کہ تیری یاد ہمیں رات بھی نہیں آئی بچھڑتے وقت جو گرجے وہ کیسے بادل تھے یہ کیسا ہجر کہ برسات بھی نہیں آئی تجھے نہ پا سکے ہم اس کا اک سبب یہ ہے پلٹ کے گردش حالات بھی نہیں آئی ہوا یوں ہاتھ سے بازی نکل گئی اک روز ہمارے حصے میں پھر مات بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رگوں میں رات سے یہ خون سا رواں ہے کیا

    رگوں میں آج بھی یہ خون سا رواں ہے کیا وہ درد عشق حقیقت میں جاوداں ہے کیا پرند کس لیے کرتے ہیں آشیاں سے کوچ انہیں بھی حاجت یک گوشۂ اماں ہے کیا یہ ہم جو چھوتے ہیں ہر روز چاند تاروں کو ہمارے پاؤں تلے کوئی آسماں ہے کیا ہوا میں کھیل رہا ہے جو ابر کی صورت کسی مکان سے اڑتا ہوا دھواں ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک لمحۂ رفتہ بھی کیا بلا لایا

    وہ ایک لمحۂ رفتہ بھی کیا بلا لایا طویل قصہ ہے بتلاؤں کیا کہ کیا لایا جہاں کہیں بھی گیا ساتھ تھا غبار حیات کہاں سے خاک پریشاں یہ میں اٹھا لایا مرے نصیب میں تھا عشق جاوداں لکھا وگرنہ کیوں میں تری یاد کو بچا لایا کہیں بھی کچھ بھی بہ ترتیب تھا نہ واضح تھا بس ایک خاکۂ مبہم سا تھا ...

    مزید پڑھیے

    سن رکھا تھا تجربہ لیکن یہ پہلا تھا مرا

    سن رکھا تھا تجربہ لیکن یہ پہلا تھا مرا جب کسی کے نام پر بے وجہ دل دھڑکا مرا اک اچٹتی سی نظر اس پر گئی اور یوں لگا کھو گیا جیسے کہیں حرف تمنا سا مرا عشق میں میں بھی بہت محتاط تھا سب جھوٹ ہے اور یہ ثابت کر گیا کل رات کا رونا مرا ایک حرف حق کی تا نوک زباں آمد مگر مصلحت خاموشی اور ...

    مزید پڑھیے

    بس سلیقے سے ذرا برباد ہونا ہے تمہیں

    بس سلیقے سے ذرا برباد ہونا ہے تمہیں اس خرابے میں اگر آباد ہونا ہے تمہیں آشنا تہذیب خاموشی سے ہونا شرط ہے دوستو گر واقعی فریاد ہونا ہے تمہیں وصل کی ساعت تمہارے قرب سے مجھ پر کھلا اک نہ اک دن ہجر کی میعاد ہونا ہے تمہیں عشق کرتے وقت میرے ذہن میں ہرگز نہ تھا شاعری میں اس طرح ایجاد ...

    مزید پڑھیے

    بنام عشق اک احسان سا ابھی تک ہے

    بنام عشق اک احسان سا ابھی تک ہے وہ سادہ لوح ہمیں چاہتا ابھی تک ہے فقط زمان و مکاں میں ذرا سا فرق آیا جو ایک مسئلۂ درد تھا ابھی تک ہے شروع عشق میں حاصل ہوا جو دیر کے بعد وہ ایک صفر تہ حاشیہ ابھی تک ہے حلول کر چکی خود میں ہزار نقش و رنگ یہ کائنات جو خاکہ نما ابھی تک ہے طویل سلسلۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3