سن رکھا تھا تجربہ لیکن یہ پہلا تھا مرا

سن رکھا تھا تجربہ لیکن یہ پہلا تھا مرا
جب کسی کے نام پر بے وجہ دل دھڑکا مرا


اک اچٹتی سی نظر اس پر گئی اور یوں لگا
کھو گیا جیسے کہیں حرف تمنا سا مرا


عشق میں میں بھی بہت محتاط تھا سب جھوٹ ہے
اور یہ ثابت کر گیا کل رات کا رونا مرا


ایک حرف حق کی تا نوک زباں آمد مگر
مصلحت خاموشی اور آمنا صدقنا مرا


اپنے محور پر زمیں آئے تو لمحہ بھر سہی
دیر سے خالی پڑا ہے خاکۂ دنیا مرا