Shahnaz Parveen Sahar

شہناز پروین سحر

شہناز پروین سحر کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحرؔ

    ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحرؔ چھن سے ٹوٹی ہے مگر ایک چھناکے میں سحرؔ پاؤں کی انگلیاں مڑ جاتی ہیں بیٹھے بیٹھے چیونٹیاں رینگتی ہیں تن کے برادے میں سحرؔ ٹوٹتے رہتے ہیں کچھ خواب ستاروں جیسے کرچیاں پھیلتی رہتی ہیں خرابے میں سحرؔ کاغذوں میں تو لکھا ہوگا اسی گھر کا پتا خود وہ ...

    مزید پڑھیے

    غبار وقت میں اب کس کو کھو رہی ہوں میں

    غبار وقت میں اب کس کو کھو رہی ہوں میں یہ بارشوں کا ہے موسم کہ رو رہی ہوں میں یہ چاند پورا تھا بے اختیار گھٹنے لگا یہ کیا مقام ہے کم عمر ہو رہی ہوں میں اس ابر باراں میں منظر برسنے لگتے ہیں برس رہی ہے گھٹا بال دھو رہی ہوں میں میں گرد باد کا اک سر پھرا بگولا تھی خلائیں اوڑھ کے روپوش ...

    مزید پڑھیے

    آنسو گرا تو کانچ کا موتی بکھر گیا

    آنسو گرا تو کانچ کا موتی بکھر گیا پھر صبح تک دوپٹا ستاروں سے بھر گیا میں چنری ڈھونڈھتی رہی اور اتنی دیر میں دروازے پر کھڑا ہوا اک خواب مر گیا سرما کی چاندنی تھی جوانی گزر گئی جھلسا رہی ہے دھوپ بڑھاپا ٹھہر گیا میں رفتگاں کی بات پہ بے ساختہ ہنسی انجام اس ہنسی کا بھی افسردہ کر ...

    مزید پڑھیے

    جو موج خوشبوؤں کی تھی گلاب سے نکل گئی

    جو موج خوشبوؤں کی تھی گلاب سے نکل گئی میں مضمحل تھی اس قدر شباب سے نکل گئی یہ زندگی یہ رخصتی اسی کی ہیں امانتیں شکستہ جسم میں ترے عذاب سے نکل گئی میں لکھ رہی تھی داستاں ترا بھی نام آ گیا کہانی اپنے آپ ہی کتاب سے نکل گئی وہ لمس بڑھ رہا تھا اب قریب سے قریب تر سو میں نے فیصلہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    گلاس اک کانچ کا ٹوٹا پڑا ہے

    گلاس اک کانچ کا ٹوٹا پڑا ہے مجھے لگتا ہے وہ گھر آ گیا ہے ابابیلیں جو یوں چکرا رہی ہیں سندیسہ آسماں تک جا چکا ہے یہ گھر شاید ابھی تازہ گرا ہے کوئی ملبے کے نیچے جی رہا ہے یہ پہلے اس قدر میلا نہیں تھا نہ جانے آسماں کو کیا ہوا ہے ادھر کچھ آہٹیں ہونے لگی ہیں کوئی خالی مکاں میں چل رہا ...

    مزید پڑھیے

تمام