غبار وقت میں اب کس کو کھو رہی ہوں میں

غبار وقت میں اب کس کو کھو رہی ہوں میں
یہ بارشوں کا ہے موسم کہ رو رہی ہوں میں


یہ چاند پورا تھا بے اختیار گھٹنے لگا
یہ کیا مقام ہے کم عمر ہو رہی ہوں میں


اس ابر باراں میں منظر برسنے لگتے ہیں
برس رہی ہے گھٹا بال دھو رہی ہوں میں


میں گرد باد کا اک سر پھرا بگولا تھی
خلائیں اوڑھ کے روپوش ہو رہی ہوں میں


یہ شام وقت سے پہلے چھپا نہ دے سورج
سنہری دھوپ میں چنری بھگو رہی ہوں میں


اداس اوس میں گم گشتہ آنسوؤں کی کسک
لرزتی کانپتی مالا پرو رہی ہوں میں


خلا میں کھو گئیں باتیں ہنسی کی آوازیں
سخن شکستہ ہوں الفاظ کھو رہی ہوں میں


میں جی رہی ہوں یا جینے کا وہم ہے مجھ کو
نہ جانے جاگ رہی ہوں کہ سو رہی ہوں میں


یہ زرد شام جو سورج گنوائے بیٹھی ہے
سحرؔ ستارۂ افلاک ہو رہی ہوں میں