Shahida Hasan

شاہدہ حسن

شاہدہ حسن کی غزل

    ہوا پہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح

    ہوا پہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح قدم اٹھا رہی ہے رات اک سوار کی طرح فصیل وادئ خیال سے اتر رہی ہے شب کسی خموش اور اداس آبشار کی طرح تڑپ رہا ہے بارشوں میں میرے جسم کا شجر سیاہ ابر میں گھرے ہوئے چنار کی طرح انہی اداسیوں کی کائنات میں کبھی تو میں خزاں کو جیت لوں گی موسم بہار کی ...

    مزید پڑھیے

    چاند کے ساتھ جل اٹھی میں بھی

    چاند کے ساتھ جل اٹھی میں بھی دیر تک بام پر رہی میں بھی کیا ہوا ڈھل رہی ہے شام اگر ہے وہی تو ابھی وہی میں بھی تو جو بھولا تو میں بھی بھول گئی ورنہ بھولی نہ تھی کبھی میں بھی لب دیوار و در تو پتھر تھے تیرے آگے خموش تھی میں بھی کسی کو معلوم تیری راتوں میں اک ستارہ بنی رہی میں بھی بے ...

    مزید پڑھیے

    سراب شب بھی ہے خواب شکستہ پا بھی ہے

    سراب شب بھی ہے خواب شکستہ پا بھی ہے کہ نیند مانگتے رہنے کی کچھ سزا بھی ہے تمام عمر چنوں گی میں ریزہ ریزہ تجھے پس غبار نگہ ایک آئینہ بھی ہے سپرد رقص کیا میں نے ہر تمنا کو لہو کے شور کی اب کوئی انتہا بھی ہے میں کیوں نہ ایک ہی قطرہ سے سیر ہو جاؤں کسی کی پیاس کو دریا کبھی ملا بھی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سرد ہوا لب بام چلی

    کوئی سرد ہوا لب بام چلی پھر خواہش بے انجام چلی کیا خاک سکوں سے ناؤ چلے جب موج ہی بے آرام چلی وہ بات جو ساری عمر کی تھی بس ساتھ مرے دو گام چلی اک حرف غلط کو چھوتے ہی میں مثل خیال خام چلی اب رات سے مل کر پلٹوں کیا جب صبح سے میں تا شام چلی خود ڈھ گئی وہ دیوار مگر گرتے ہوئے گھر کو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تارہ نہ دکھا شام کی ویرانی میں

    کوئی تارہ نہ دکھا شام کی ویرانی میں یاد آئے گا بہت بے سر و سامانی میں دم بخود رہ گیا وہ پرسش حالات کے بعد آئنہ ہو گئی میں عالم حیرانی میں دل سلامت رہے طوفاں سے تصادم میں مگر ہاتھ سے چھوٹ گیا ہاتھ پریشانی میں سہل کرتی میں تخاطب میں مکرنا تجھ سے مشکلیں اور تھیں اس راہ کی آسانی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہرا ہے قریب جان آ کر

    ٹھہرا ہے قریب جان آ کر جانے کا نہیں یہ دھیان آ کر آئینہ لیا تو تیری صورت ہنسنے لگی درمیان آ کر ٹپکے نہ یہ اشک چشم غم سے جائے نہ یہ میہمان آ کر پلٹی جو ہوا گئے دنوں کی دہرا گئی داستان آ کر قدموں سے لپٹ گئے ہیں رستے آتا ہی نہیں مکان آ کر جا پہنچی زمین اس سے ملنے ملتا نہ تھا آسمان ...

    مزید پڑھیے

    سارے پتھر اور آئینے ایک سے لگتے ہیں

    سارے پتھر اور آئینے ایک سے لگتے ہیں ایک سی حالت رکھنے والے ایک سے لگتے ہیں یوں لگتا ہے جیسے پھر کچھ ہونے والا ہے کچھ ہونے سے پہلے لمحے ایک سے لگتے ہیں پہلے کوئی راہ زیادہ لمبی لگتی تھی اب تو گھر کے سب ہی رستے ایک سے لگتے ہیں کیسے پہچانوں میں ان میں کون سے ہیں مرے لوگ رات کی ...

    مزید پڑھیے

    وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں

    وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں اب جنوں کار بے مثال کہاں خود سے بھی مانگتی نہیں خود کو تجھ سے پھر خواہش سوال کہاں میرے ہم رنگ پیرہن پہنے شام ایسی شکستہ حال کہاں صبح کی بھیڑ میں کہوں کس سے ہو گئی رات پائمال کہاں میری سب حالتوں کو جان سکے کوئی ایسا شریک حال کہاں تیرے خوابوں کے بعد ...

    مزید پڑھیے

    ملے جو ناقۂ وحشت کو سارباں کوئی

    ملے جو ناقۂ وحشت کو سارباں کوئی دکھاؤں قافلۂ خواب کا نشاں کوئی خموشیوں ہی سے مشروط ہے جنم میرا سو میری راکھ سے اٹھتا نہیں دھواں کوئی خسارہ اور ہی ہوتا تھا بے گھری کا مگر مجھے مکان میں رکھتا ہے بے مکاں کوئی کسی سے ہونے نہ ہونے کے درمیاں ہو جو ربط وہیں تو ربط میں آتا ہے درمیاں ...

    مزید پڑھیے

    بات کوئی ایک پل اس کے دھیان کے آنے کی تھی

    بات کوئی ایک پل اس کے دھیان کے آنے کی تھی پھر یہ میٹھی نیند اس کے زہر بن جانے کی تھی آنکھ ہو اوجھل تو پھر کہسار بھی اوجھل ہیں سب اک یہی صورت ترے دکھ درد بہلانے کی تھی دور تک پھیلے ہوئے پانی پہ ناؤ تھی کہاں یہ کہانی آئنوں پر عکس لہرانے کی تھی ڈھونڈھتی تھیں شام کا پہلا ستارہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2