چراغ شام ہی تنہا نہیں ہے
چراغ شام ہی تنہا نہیں ہے ہوا میں نے بھی گھر دیکھا نہیں ہے وہ بادل ہے مگر اس دشت جاں پر ابھی دل کھول کر برسا نہیں ہے محبت اک حصار بے نشاں ہے لہو میں دائرہ بنتا نہیں ہے بکھرتی جا رہی ہوں اور خوش ہوں سمٹنے میں کوئی سچا نہیں ہے خوشا اے روئے شاخ سبز تجھ پر سراب آئینہ کھلتا نہیں ...