Shahida Hasan

شاہدہ حسن

شاہدہ حسن کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    ہوا پہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح

    ہوا پہ چل رہا ہے چاند راہ وار کی طرح قدم اٹھا رہی ہے رات اک سوار کی طرح فصیل وادئ خیال سے اتر رہی ہے شب کسی خموش اور اداس آبشار کی طرح تڑپ رہا ہے بارشوں میں میرے جسم کا شجر سیاہ ابر میں گھرے ہوئے چنار کی طرح انہی اداسیوں کی کائنات میں کبھی تو میں خزاں کو جیت لوں گی موسم بہار کی ...

    مزید پڑھیے

    چاند کے ساتھ جل اٹھی میں بھی

    چاند کے ساتھ جل اٹھی میں بھی دیر تک بام پر رہی میں بھی کیا ہوا ڈھل رہی ہے شام اگر ہے وہی تو ابھی وہی میں بھی تو جو بھولا تو میں بھی بھول گئی ورنہ بھولی نہ تھی کبھی میں بھی لب دیوار و در تو پتھر تھے تیرے آگے خموش تھی میں بھی کسی کو معلوم تیری راتوں میں اک ستارہ بنی رہی میں بھی بے ...

    مزید پڑھیے

    سراب شب بھی ہے خواب شکستہ پا بھی ہے

    سراب شب بھی ہے خواب شکستہ پا بھی ہے کہ نیند مانگتے رہنے کی کچھ سزا بھی ہے تمام عمر چنوں گی میں ریزہ ریزہ تجھے پس غبار نگہ ایک آئینہ بھی ہے سپرد رقص کیا میں نے ہر تمنا کو لہو کے شور کی اب کوئی انتہا بھی ہے میں کیوں نہ ایک ہی قطرہ سے سیر ہو جاؤں کسی کی پیاس کو دریا کبھی ملا بھی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سرد ہوا لب بام چلی

    کوئی سرد ہوا لب بام چلی پھر خواہش بے انجام چلی کیا خاک سکوں سے ناؤ چلے جب موج ہی بے آرام چلی وہ بات جو ساری عمر کی تھی بس ساتھ مرے دو گام چلی اک حرف غلط کو چھوتے ہی میں مثل خیال خام چلی اب رات سے مل کر پلٹوں کیا جب صبح سے میں تا شام چلی خود ڈھ گئی وہ دیوار مگر گرتے ہوئے گھر کو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تارہ نہ دکھا شام کی ویرانی میں

    کوئی تارہ نہ دکھا شام کی ویرانی میں یاد آئے گا بہت بے سر و سامانی میں دم بخود رہ گیا وہ پرسش حالات کے بعد آئنہ ہو گئی میں عالم حیرانی میں دل سلامت رہے طوفاں سے تصادم میں مگر ہاتھ سے چھوٹ گیا ہاتھ پریشانی میں سہل کرتی میں تخاطب میں مکرنا تجھ سے مشکلیں اور تھیں اس راہ کی آسانی ...

    مزید پڑھیے

تمام