نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے
نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے باندھ رکھا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو ورنہ اپنا در و دیوار سے رشتہ کیا ہے ریت کی اینٹ کی پتھر کی ہو یا مٹی کی کسی دیوار کے سائے کا بھروسا کیا ہے گھیر کر مجھ کو بھی لٹکا دیا مصلوب کے ساتھ میں نے لوگوں سے ...