حقیقتوں کا سبھی کو پتہ نہیں ہوتا
حقیقتوں کا سبھی کو پتہ نہیں ہوتا
کوئی کسی سے بچھڑ کے جدا نہیں ہوتا
تعلقات نبھانا نہیں بہت مشکل
ہر آدمی میں مگر حوصلہ نہیں ہوتا
شراب خانے کا ہر شخص ہے برا لیکن
شراب خانے میں کوئی برا نہیں ہوتا
مری طرف سے شکایت کا انتظار نہ کر
مجھے کسی سے بھی کوئی گلہ نہیں ہوتا
کھلا یہ راز کئی بار مل کے شاہدؔ سے
برا جو ہے وہ ہمیشہ برا نہیں ہوتا