بھیگنے کی شدید خواہش ہے
بھیگنے کی شدید خواہش ہے بند کمرہ ہے تیز بارش ہے ہر کسی کو جنوں نہیں ملتا یہ کسی شخص کی نوازش ہے ایسے ممنونیت سے جی رہا ہوں زندگی یا کوئی سفارش ہے چھوڑ دی ناؤ بہتے پانی میں یہ مری پہلی پہلی کاوش ہے
بھیگنے کی شدید خواہش ہے بند کمرہ ہے تیز بارش ہے ہر کسی کو جنوں نہیں ملتا یہ کسی شخص کی نوازش ہے ایسے ممنونیت سے جی رہا ہوں زندگی یا کوئی سفارش ہے چھوڑ دی ناؤ بہتے پانی میں یہ مری پہلی پہلی کاوش ہے
لاکھ کوشش سے اداسی نہ چھپا پاتا ہوں اپنے لہجے سے میں پہچان لیا جاتا ہوں لے تو آتی ہے دکھائی نہیں دیتا کوئی بانسری سن کے تعاقب میں نکل آتا ہوں یوں تو کر لیتا ہوں میں اس سے ہزاروں باتیں ہے کوئی بات جسے کرنے سے گھبراتا ہوں میں کہیں دور نکل جاؤں اگر ساتھ اپنے اس سے ملنے کے لیے خود ...
ہنس مکھ اور بظاہر کوئی آزار نہیں ہے وہ شاعر ہے دنیا سے بیزار نہیں ہے اپنی پوری کوشش کر کے دیکھ چکا ہوں اس کو کھو دینے پر دل تیار نہیں ہے سر ٹکرایا تو وہ شخص کھلا ہے مجھ پر میں سمجھا تھا شاید وہ دیوار نہیں ہے آئندہ بھی ہو سکتا ہے پہلے جیسا دل پر ایک دباؤ آخری بار نہیں ہے ہو جاتی ...
بھیڑ میں راستہ بنائے گی وہ مرے ساتھ ساتھ جائے گی میں کہیں دھول میں اٹا ہوں گا وہ مجھے جھاڑ کر اٹھائے گی میں کہاں تک اسے سنبھالوں گا وہ کہاں تک مجھے چھپائے گی تیز چلتے ہوئے مرے ہم راہ وہ پسینے میں بھیگ جائے گی اب جسے دیکھ دیکھ جیتا ہوں شکل وہ دھیان میں نہ آئے گی میں چلا جاؤں گا ...
کچھ دنوں سے میں کہیں مصروف ہوں اے مری شام حسیں مصروف ہوں یہ محبت ہے نہیں شیشہ گری کام ہے نازک تریں مصروف ہوں اس کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا وہ کہیں یا میں کہیں مصروف ہوں اس چمن میں اک فقط تو ہی نہیں دیکھ ابھی میں یاسمیں مصروف ہوں اک ذرا مہلت کروں گا میں سپرد جان جان آفریں مصروف ...