کچھ دنوں سے میں کہیں مصروف ہوں
کچھ دنوں سے میں کہیں مصروف ہوں
اے مری شام حسیں مصروف ہوں
یہ محبت ہے نہیں شیشہ گری
کام ہے نازک تریں مصروف ہوں
اس کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا
وہ کہیں یا میں کہیں مصروف ہوں
اس چمن میں اک فقط تو ہی نہیں
دیکھ ابھی میں یاسمیں مصروف ہوں
اک ذرا مہلت کروں گا میں سپرد
جان جان آفریں مصروف ہوں
عمر گزری راستوں کو دیکھتے
ہاتھ میں ہے دوربیں مصروف ہوں
کچھ پتا چلتا نہیں شاہدؔ مجھے
کھو گیا ہوں یا کہیں مصروف ہوں