Shahid Akhtar

شاہد اختر

شاہد اختر کی غزل

    پا برہنہ ہیں اب کے جنگل میں

    پا برہنہ ہیں اب کے جنگل میں تو بھی میں بھی طلب کے جنگل میں خاک خواہش بھی اب نہیں اڑتی خون کی تاب و تب کے جنگل میں ہاں ابھی آرزو نہیں نکلی اور کچھ روز اب کے جنگل میں کفر و اسلام مل رہے ہیں گلے اور کیا ہے ادب کے جنگل میں وہ بھی میری طرح سے رہ لے گا عمر بھر روز و شب کے جنگل میں کون ...

    مزید پڑھیے

    جب اپنا مقدر ٹھہرے ہیں زخموں کے گلستاں اور سہی

    جب اپنا مقدر ٹھہرے ہیں زخموں کے گلستاں اور سہی کچھ سرخیٔ خنجر اور سوا رنگینیٔ داماں اور سہی دل داریٔ دست قاتل کو باقی ہیں ہمیں تو آؤ چلو اس کوچۂ جاناں میں یارو اک جشن چراغاں اور سہی کٹتے ہیں کٹیں بازو و گلو بہتا ہے بہے گلنار لہو اک معرکۂ دل اور سہی اک معرکۂ جاں اور سہی کٹتے ہی ...

    مزید پڑھیے

    زور اس پر ہے نہ حالات پہ قابو یارو

    زور اس پر ہے نہ حالات پہ قابو یارو جانے اب کیا ہو ملاقات کا پہلو یارو کتنے زخموں کے تبسم کا پتہ دیتے ہیں میری پلکوں پہ سلگتے ہوئے جگنو یارو زخم اس طور سے مہکے ہیں سر شام فراق دور تک پھیل گئی درد کی خوشبو یارو کتنے خوابوں کو نچوڑا ہے تو ان آنکھوں سے آج ٹپکا ہے یہ جلتا ہوا آنسو ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی زلف شکن در شکن کی بات ہوئی

    کسی کی زلف شکن در شکن کی بات ہوئی ہمارے واسطے دار و رسن کی بات ہوئی کبھی دھنک پہ کبھی چاندنی پہ ہاتھ پڑا جو تیرے جسم کی تیرے بدن کی بات ہوئی اک آہ دل سے اٹھی اور لبوں پہ ٹوٹ گئی کبھی کہیں جو تری انجمن کی بات ہوئی زہے نصیب کہ تیرا بھی نام آیا ہے جہاں جہاں مرے دیوانہ پن کی بات ...

    مزید پڑھیے

    سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں

    سجائیں محفل یاراں نہ شغل جام کریں تو اور کیسے ترے غم کا احترام کریں کسے بلائیں چناروں میں آدھی رات گئے اگر کریں تو کسے صبح کا سلام کریں بسائیں قاف تصور میں اک پری وش کو کچھ آج عشرت ہجراں کا اہتمام کریں جلوس شعلہ رخاں کس طرف کو گزرے گا کوئی بتائے کہاں اہل دل قیام کریں چلو کہ ...

    مزید پڑھیے

    جب تو ہی کہیں بے سر و سامان پڑا ہے

    جب تو ہی کہیں بے سر و سامان پڑا ہے بے کار تری چاہ میں انسان پڑا ہے پھر کس کی ضرورت مجھے ڈستی ہے شب و روز اب دل میں مرے کون سا ارمان پڑا ہے دیوار میں در کرکے بہت خوش تو ہوا میں کمبخت ابھی رخنۂ دالان پڑا ہے مجھ ذرۂ نا چیز کی اوقات ہی کیا ہے قدموں میں ترے وقت کا سلطان پڑا ہے ہونے دے ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے کسی ٹھہری ہوئی آب و ہوا میں

    مدت سے کسی ٹھہری ہوئی آب و ہوا میں زندہ ہوں یہاں زہر بھری آب و ہوا میں اچھا نہیں لگتا ہے مگر اے شب ہجراں تحلیل تو ہونا ہے اسی آب و ہوا میں اس کو بھی نہ لگ جائے کسی ہجر کی دیمک اک وصل جو روشن ہے تری آب و ہوا میں جس حال میں ہوں یہ بھی میسر نہیں سب کو مانا کہ وہ لذت نہ رہی آب و ہوا ...

    مزید پڑھیے

    مہکا ہے گل خون وفا جانیے کیا ہو

    مہکا ہے گل خون وفا جانیے کیا ہو جلتی ہے کوئی شمع حنا جانیے کیا ہو بندش ہے نگاہوں پہ دل و جاں پہ ہیں پہرے تعبیر تری خواب وفا جانیے کیا ہو مدت سے کسی زلف کی خوشبو نہیں آتی مصروفیت دست صبا جانیے کیا ہو شعلہ سا لپکتا ہے کوئی روزن در سے خنداں ہے پھر اک بنت حیا جانیے کیا ہو ٹھہری ہے ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو اس بزم میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی

    یوں تو اس بزم میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی لیکن اب دیکھیے کوئی ہمیں پہچانے بھی آشنا راہ میں کترا کے گزر جاتے ہیں اپنے ہی شہر میں ہم ہو گئے انجانے بھی اب کہاں جائیں کہ اس سے بھی تعلق نہ رہا اپنا گھر یاد نہیں بند ہیں میخانے بھی فکر داماں ہے نہ کچھ جیب و گریباں کی خبر کتنے آرام سے ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے اذن ملاقات سے جی ڈرتا ہے

    آپ کے اذن ملاقات سے جی ڈرتا ہے اپنے بدلے ہوئے حالات سے جی ڈرتا ہے آپ تجدید محبت کا نہ دیجے پیغام آپ کی چشم عنایات سے جی ڈرتا ہے کل یہ عالم تھا کہ ہر بات پہ ہنس دیتے تھے اب یہ عالم ہے کہ ہر بات سے جی ڈرتا ہے ہم نشینو ذرا کچھ دیر مرے ساتھ رہو آج تنہائی کے لمحات سے جی ڈرتا ہے دل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2