جو دل میں رواں ہے روایت نہیں ہے
جو دل میں رواں ہے روایت نہیں ہے یہ سچ ہے محبت سہولت نہیں ہے تمہیں بھول جانے کی کوشش بہت ہے اگرچہ بھلانے کی طاقت نہیں ہے مجھے اس نے چھوڑا مرا دل بھی توڑا مجھے اس پہ کوئی بھی حیرت نہیں ہے نہ پندار میرا یوں کرتے فنا تم کہ اب غم اٹھانے کی ہمت نہیں ہے ضرورت ٹھکانے لگا دی ہے ...