مجھے محبت سے دیکھتی ہیں تمہاری آنکھیں

مجھے محبت سے دیکھتی ہیں تمہاری آنکھیں
بڑے قرینے سے چومتی ہیں تمہاری آنکھیں


میں آسماں کا طواف کرنے لگوں تو پہلے
کلام کر کے سنبھالتی ہیں تمہاری آنکھیں


دلوں میں جھانکیں تو ایک پل میں بڑے سکوں سے
دلوں سے نفرت نکالتی ہیں تمہاری آنکھیں


چمکتی جاتی ہیں تیرگی میں خموش رہ کر
کمال حیرت سے سوچتی ہیں تمہاری آنکھیں


میں اپنی آنکھیں بھلا کے بڑھتی ہوں تیری جانب
کہ جب بھی مجھ کو پکارتی ہیں تمہاری آنکھیں


تمہاری آنکھوں سے کون کشورؔ بچے کہ ہم کو
بڑی سہولت سے کھینچتی ہیں تمہاری آنکھیں