shahbaaz husain

شہباز حسین

شہباز حسین کی نظم

    لینڈسکیپ

    نیلگوں کہرے میں لپٹی شام ہے لفظ سارے اپنی اپنی کشتیوں میں بیٹھ کر لمبے سفر پر جا رہے ہیں میں اکیلا اس کنارے پر کھڑا ہوں حسرتیں دل میں لیے یہ سوچتا ہوں کاش میں بھی ہم سفر ہوتا تو میں بھی دیکھتا کہ کس طرح الفاظ رستوں بستیوں اور منزلوں پر زندگی مرقوم کرتے ہیں

    مزید پڑھیے

    الٹی میٹم

    چلو چیزیں سنبھالو سب قلم کاغذ کتابیں حرف لمحے خواب تعبیریں تمہارے قہقہے آنسو تبسم سسکیاں آہیں خموشی چیخ حیرت اور اس میں ڈوبتی راہیں چلو جلدی سمیٹو سب تمہارے خاک میں ملنے کا موسم آن پہنچا ہے

    مزید پڑھیے

    کمرہ

    بظاہر تم کو لگتا ہے کہ سب کچھ پاس ہے میرے نہیں ہمدم میں سب کچھ چھوڑ آیا ہوں اسی کچے مکاں کے اوپری کمرے کی دیواروں سے لپٹی چند تصویروں کے رنگوں میں جو اب تک سانس لیتی ہیں وہ تحریریں کتابیں اور تنہائی کی باتیں سب اسی کمرے کے نیلے کارپیٹ پر آج بھی ویسے پڑی ہوں گی میں جیسے رکھ کے آیا ...

    مزید پڑھیے

    مجذوب

    دریا جنگل جھیل سمندر برکھا رت اور ساون بھادوں سب کچھ میرے اندر ہے باہر کی دنیا کے منظر سے کیا لینا دینا میرا میں تو اپنے اندر سے ہی باتیں کرتا رہتا ہوں نظمیں لکھتا رہتا ہوں

    مزید پڑھیے