لینڈسکیپ
نیلگوں کہرے میں لپٹی شام ہے لفظ سارے اپنی اپنی کشتیوں میں بیٹھ کر لمبے سفر پر جا رہے ہیں میں اکیلا اس کنارے پر کھڑا ہوں حسرتیں دل میں لیے یہ سوچتا ہوں کاش میں بھی ہم سفر ہوتا تو میں بھی دیکھتا کہ کس طرح الفاظ رستوں بستیوں اور منزلوں پر زندگی مرقوم کرتے ہیں