کمرہ
بظاہر تم کو لگتا ہے
کہ سب کچھ پاس ہے میرے
نہیں ہمدم
میں سب کچھ چھوڑ آیا ہوں
اسی کچے مکاں کے اوپری کمرے کی دیواروں
سے لپٹی چند تصویروں کے رنگوں میں
جو اب تک سانس لیتی ہیں
وہ تحریریں کتابیں اور تنہائی کی باتیں سب
اسی کمرے کے نیلے کارپیٹ پر
آج بھی ویسے پڑی ہوں گی
میں جیسے رکھ کے آیا تھا
وہ سگریٹ کا دھواں وہ قہقہے
وہ تاش کے پتے
وہی شطرنج کے مہرے
جو باشندے تھے اس چھوٹی سی دنیا کے
اسی کمرے میں زندہ ہیں
اسی کمرے میں زندہ تھے