Shahab Sarmadi

شہاب سرمدی

  • 1914 - 1994

شہاب سرمدی کی غزل

    کبھی سرور بے خودی کبھی سرور آگہی

    کبھی سرور بے خودی کبھی سرور آگہی حقیقتوں کا واسطہ عجیب شے ہے زندگی ترا خیال دے گیا ہے آسرا کہیں کہیں ترا فراق حوصلے بڑھا گیا کبھی کبھی اسی میں کچھ سکون ہے شعور غم کا ساتھ دیں یہی خوشی کی بات ہے چلے چلیں خوشی خوشی ہزار ٹوٹتے گئے طلسم روپ رنگ کے مگر نہ چین سے رہا مرا شعار بت ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی تو ستایا ہے تری جلوہ گری نے

    یوں بھی تو ستایا ہے تری جلوہ گری نے آنکھیں نہ ملائیں مری بالغ نظری نے منت کش پندار جنوں ہے دل پر خوں ان کا بھی سہارا نہ لیا بے خبری نے اے حسن دل آرا تری اک ایک ادا کو پروان چڑھایا مری حیرت نگری نے تھی مرحلۂ سخت وہ منزل کہ جہاں پر تم کو بھی سنبھالا مری آشفتہ سری نے تم خود ہی چلے ...

    مزید پڑھیے

    سکوں تلاش نہ کر آرزو کے دیوانے

    سکوں تلاش نہ کر آرزو کے دیوانے جو زندگی نے دیا ہے وہ زندگی جانے اس اہتمام سے اکثر اٹھے ہیں پیمانے کہ بوند بوند کو میں جانوں یا خدا جانے دکھے ہوئے دل آدم میں ہے امید کی دھوم ہیں ایک بات سے پیدا ہزار افسانے چراغ رہ سے غرض ہے نہ نقش پا کی تلاش یہ رہروی کوئی ناکردہ راہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ساز امید چھیڑ کر تاروں کی تھرتھری نہ دیکھ

    ساز امید چھیڑ کر تاروں کی تھرتھری نہ دیکھ راز شکستگی سمجھ رنگ شکستگی نہ دیکھ خندۂ بے ضرر کہاں غنچہ و گل سے درس لے فطرت زندگی پہ جا عشرت زندگی نہ دیکھ ہوگی فضائے آشیاں سوز چمن سے سازگار برق گداز بن کے جی برق کی برہمی نہ دیکھ سود و زیاں کے مرحلے بچ اگر ان سے بچ سکے اپنے سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ستارے منتظر ہیں ساز کہکشاں لئے ہوئے

    ستارے منتظر ہیں ساز کہکشاں لئے ہوئے زمیں کا چاند اٹھ رہا ہے آسماں لئے ہوئے جو دن ڈھلا ہوا رکی کچھ ایسی شام غم جھکی چراغ زندگی کی لو اٹھی دھواں لئے ہوئے کٹھن اگر ڈگر میں مرحلے تو تیز تر ہوں ولولے چلو نہ اس طرح متاع سرگراں لئے ہوئے نہ شاخ گل نہ آشیاں مگر کریں گے خستہ جاں طواف ...

    مزید پڑھیے

    ہم کچھ اس طرح حیات گزراں سے گزرے

    ہم کچھ اس طرح حیات گزراں سے گزرے جیسے احساس کوئی خواب گراں سے گزرے یوں حقائق مری چشم نگراں سے گزرے جیسے اک موج ہوا آب رواں سے گزرے آگہی عین حقیقت ہے مگر شرط یہ ہے پہلے توفیق یقیں حد گماں سے گزرے باغ کا درد اسی پھول کے دل سے پوچھو مسکراتا ہوا جو دور خزاں سے گزرے دل کی ہر بات ہے ...

    مزید پڑھیے