کبھی سرور بے خودی کبھی سرور آگہی
کبھی سرور بے خودی کبھی سرور آگہی حقیقتوں کا واسطہ عجیب شے ہے زندگی ترا خیال دے گیا ہے آسرا کہیں کہیں ترا فراق حوصلے بڑھا گیا کبھی کبھی اسی میں کچھ سکون ہے شعور غم کا ساتھ دیں یہی خوشی کی بات ہے چلے چلیں خوشی خوشی ہزار ٹوٹتے گئے طلسم روپ رنگ کے مگر نہ چین سے رہا مرا شعار بت ...