Shah Naseer

شاہ نصیر

اٹھارہویں صدی کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں

Prominent 18th century Delhi poet

شاہ نصیر کی غزل

    ہو چکی باغ میں بہار افسوس

    ہو چکی باغ میں بہار افسوس آہ اے بلبلو ہزار افسوس قافلہ عمر کا ہے پا بہ رکاب زیست کا کیا ہے اعتبار افسوس مری راتوں کو دیکھ سوختگی نہ کیا ایک دن بھی یار افسوس شب سے پروانے کی لگن میں شمع صبح تک روئی زار زار افسوس سخت بے تابی سے کٹی کل رات آج بھی دل ہے بے قرار افسوس خال و خط کو ...

    مزید پڑھیے

    ہم پھڑک کر توڑتے ساری قفس کی تیلیاں

    ہم پھڑک کر توڑتے ساری قفس کی تیلیاں پر نہیں اے ہم صفیرو! اپنے بس کی تیلیاں بہر ایواں اور بنوا چلمن اے پردہ نشیں ہو گئی بد رنگ ہیں اگلے برس کی تیلیاں خاک میں نا جنس رہتے ہیں نہ اہل امتیاز اے فلک بنتی نہیں جاروب خس کی تیلیاں عین فصل گل میں ہی صیاد بے پروا نے آہ دس کے پر کترے تو کیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ کیوں کہ اشک مسلسل ہو رہنما دل کا

    نہ کیوں کہ اشک مسلسل ہو رہنما دل کا طریق عشق میں جاری ہے سلسلہ دل کا دکھا کے دست حنائی نہ خوں بہا دل کا کہ اور رنگ سے لوں گا میں خوں بہا دل کا میں طفل اشک کو مژگاں پہ دیکھ حیراں ہوں کہ نور دیدہ ہے یا ہے بالکا دل کا تو آئنے پہ نہ اپنے کر اے سکندر ناز کہ ہم بھی رکھتے ہیں جام جہاں نما ...

    مزید پڑھیے

    سرزمین زلف میں کیا دل ٹھکانے لگ گیا

    سرزمین زلف میں کیا دل ٹھکانے لگ گیا اک مسافر تھا سر منزل ٹھکانے لگ گیا گلشن ہستی نہیں جائے شگفتن اے صبا دیکھ جو غنچہ گیا یاں کھل ٹھکانے لگ گیا آبرو رکھ لی خدا نے اس کی ہم چشموں میں آہ تیغ ابرو کا تری گھائل ٹھکانے لگ گیا فرصت یک دم پہ پھولا تھا حباب آب جو تھا جو نقش صفحۂ باطل ...

    مزید پڑھیے

    لگا جب عکس ابرو دیکھنے دل دار پانی میں

    لگا جب عکس ابرو دیکھنے دل دار پانی میں بہم ہر موج سے چلنے لگی تلوار پانی میں نہانا مت تو اے رشک پری زنہار پانی میں حباب ایسا نہ ہو شیشہ بنے اک بار پانی میں سنا اے بحر خوبی تیری اٹھکھیلی سے چلنے کی اڑائی رفتہ رفتہ موج نے رفتار پانی میں جھلک اس تیرے کفش پشت ماہی کی اگر دیکھے کرے ...

    مزید پڑھیے

    جو گزرے ہے بر عاشق کامل نہیں معلوم

    جو گزرے ہے بر عاشق کامل نہیں معلوم جبریل ہے ہر آن میں نازل نہیں معلوم کیا پردۂ غفلت ہے کچھ اے دل نہیں معلوم رہتا ہے شب و روز وہ نازل نہیں معلوم ہر دم یہی رہتا ہے یہاں دل میں پس و پیش جینے کا بجز مرگ کچھ حاصل نہیں معلوم رخ دیکھ کے حیراں ہوں ترا جوں گل خورشید چھٹ تیرے مجھے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کیوں نہ کہیں بشر کو ہم آتش و آب و خاک و باد

    کیوں نہ کہیں بشر کو ہم آتش و آب و خاک و باد قدرت حق سے ہیں بہم آتش و آب و خاک و باد اخگر غنچہ آب جو گرد چمن نسیم صبح ہیں یہ گرہ کشائے غم آتش و آب و خاک و باد حقے کو اہل معرفت کیوں کہ نہ سمجھیں ہمدم اب یہ بھی رکھے ہے بیش و کم آتش و آب و خاک و باد سوزش داغ و آبلہ گرد الم شمار دم ہجر میں ...

    مزید پڑھیے

    لیا نہ ہاتھ سے جس نے سلام عاشق کا

    لیا نہ ہاتھ سے جس نے سلام عاشق کا وہ کان دھر کے سنے کیا پیام عاشق کا قصور شیخ ہے فردوس و حور کی خواہش تری گلی میں ہے پیارے مقام عاشق کا غرور حسن نہ کر جذبۂ زلیخا دیکھ کیا ہے عشق نے یوسف غلام عاشق کا ترے ہی نام کی سمرن ہے مجھ کو اور تسبیح تو ہی ہے ورد ہر اک صبح و شام عاشق کا وفور ...

    مزید پڑھیے

    اس کاکل پر خم کا خلل جائے تو اچھا

    اس کاکل پر خم کا خلل جائے تو اچھا دل سر سے بلا تیرے یہ ٹل جائے تو اچھا بوسے کا سوال اس سے کروں ہوں تو کہے ہے چل رے مرے کچھ منہ سے نکل جائے تو اچھا اثبات نہ ہو دعوئ خوں اس پہ الٰہی صورت مرے قاتل کی بدل جائے تو اچھا لے سر پے وبال اپنے پتنگوں کا نہ اے شمع تو اور بھی جوبن سے جو ڈھل جائے ...

    مزید پڑھیے

    چشم میں کب اشک بھر لاتے ہیں ہم

    چشم میں کب اشک بھر لاتے ہیں ہم رات دن موتی ہی برساتے ہیں ہم جبکہ وہ تیر نگہ کھاتے ہیں ہم سہم کر بس سرد ہو جاتے ہیں ہم جنس دل کو چھوڑ مت اے زلف یار ہے یہ سودا مفت ٹھہراتے ہیں ہم ناصحا دست جنوں سے کام ہے کب یہ چاک جیب سلواتے ہیں ہم اس قدر مت کر شرارت شعلہ خیز تیری ان باتوں سے جل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5