ہو چکی باغ میں بہار افسوس
ہو چکی باغ میں بہار افسوس آہ اے بلبلو ہزار افسوس قافلہ عمر کا ہے پا بہ رکاب زیست کا کیا ہے اعتبار افسوس مری راتوں کو دیکھ سوختگی نہ کیا ایک دن بھی یار افسوس شب سے پروانے کی لگن میں شمع صبح تک روئی زار زار افسوس سخت بے تابی سے کٹی کل رات آج بھی دل ہے بے قرار افسوس خال و خط کو ...