Shah Naseer

شاہ نصیر

اٹھارہویں صدی کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں

Prominent 18th century Delhi poet

شاہ نصیر کے تمام مواد

45 غزل (Ghazal)

    زلف کا کیا اس کی چٹکا لگ گیا

    زلف کا کیا اس کی چٹکا لگ گیا زور دل کے ہاتھ لٹکا لگ گیا تار مژگاں پر چلا جاتا ہے اشک کام پر لڑکا یہ نٹ کا لگ گیا چشم و ابرو پر نہیں موقوف کچھ جان من دل جس کا اٹکا لگ گیا جام گل میں کیوں نہ دے شبنم گلاب صبح دم غنچے کو چٹکا لگ گیا منزل گم کردہ اک میں ہوں نصیرؔ راہ سے جو کوئی بھٹکا لگ ...

    مزید پڑھیے

    نہ دکھائیو ہجر کا درد و الم تجھے دیتا ہوں چرخ خدا کی قسم

    نہ دکھائیو ہجر کا درد و الم تجھے دیتا ہوں چرخ خدا کی قسم مرے یار کو مجھ سے نہ کیجو جدا تجھے سرور ہر دوسرا کی قسم وہ صنم کئی دن سے ہے مجھ سے خفا نہیں آتا ادھر کو خدا کی قسم دل مشفق من اسے کھینچ تو لا تجھے جذبۂ کاہ ربا کی قسم یہی چاہے ہے جی کہ گلے سے لگو ذرا میرے دہن سے دہن تو ملو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زلف چھٹتی ترے رخ پر تو دل اپنا پھرتا

    زلف چھٹتی ترے رخ پر تو دل اپنا پھرتا گھر کو بے شام نہیں صبح کا بھولا پھرتا دیکھنے کو جو مرا تو نہ تماشا پھرتا تو میں جوں شعلۂ جوالہ نہ چلتا پھرتا کب جفاؤں سے تری دل ہے ہمارا پھرتا شک اگر تجھ کو ہے ظالم تو دوبارہ پھرتا بخت برگشتۂ مجنوں ابھی سیدھے ہو جائیں دشت میں آئے اگر ناقۂ ...

    مزید پڑھیے

    نہ ذکر آشنا نے قصۂ بیگانہ رکھتے ہیں

    نہ ذکر آشنا نے قصۂ بیگانہ رکھتے ہیں حدیث یار رکھتے ہیں یہی افسانہ رکھتے ہیں چمن میں سرو قد گر جلوۂ مستانہ رکھتے ہیں برنگ طوق قمری ہم خط پیمانہ رکھتے ہیں خیال آنکھوں کا تیری جبکہ اے جانانہ رکھتے ہیں تو جوں نرگس ہر اک انگشت بر پیمانہ رکھتے ہیں نمایاں زلف کے حلقے میں کر ٹک خال ...

    مزید پڑھیے

    ترے دانت سارے سفید ہیں پئے زیب پان سے مل کر آ

    ترے دانت سارے سفید ہیں پئے زیب پان سے مل کر آ نہیں دیکھے آج تک ابر میں مجھے اب دکھانے کو اختر آ شب وعدہ تو اگر آئے ہے تو درنگ کیا ہے مرے گھر آ کہ یہ آنکھیں لگ رہی در سے ہیں شب رشک مہ بخدا در آ مرے سر پہ ہر گھڑی فاختہ کرے کام کیونکہ نہ ارے کا قد دل ربا کے حضور تو نہ چمن میں بن کے صنوبر ...

    مزید پڑھیے

تمام