Shah Naseer

شاہ نصیر

اٹھارہویں صدی کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں

Prominent 18th century Delhi poet

شاہ نصیر کی غزل

    اٹھتی گھٹا ہے کس طرح بولے وہ زلف اٹھا کہ یوں

    اٹھتی گھٹا ہے کس طرح بولے وہ زلف اٹھا کہ یوں برق چمکتی کیونکہ ہے ہنس کے یہ پھر کہا کہ یوں چوری سے اس کے پاؤں تک پہنچی تھی شب کو کس طرح آ کہیں ہاتھ مت بندھا کہہ دے اب اے حنا کہ یوں دن کو فلک پہ کہکشاں نکلے ہے کیونکہ غیر شب چین جبیں دکھا مجھے اس نے دیا بتا کہ یوں جیسے کہا کہ عاشقاں ...

    مزید پڑھیے

    یاں سے دیں گے نہ تم کو جانے آج

    یاں سے دیں گے نہ تم کو جانے آج لاکھ اب تم کرو بہانے آج بن لیے آج تیرا بوسۂ لب کب بھلا دوں گا تجھ کو جانے آج بس یہ مجھ سے نہ تم کرو کل کل اتنی ہے کل کہاں کہ جانے آج داغ جوں لالہ کھا چمن میں نسیم میں بھی آیا ہوں گل کھلانے آج لگ گیا خاک ہو کے جسم نصیرؔ کوچۂ یار میں ٹھکانے آج

    مزید پڑھیے

    دم لے اے کوہ کن اب تیشہ زنی خوب نہیں

    دم لے اے کوہ کن اب تیشہ زنی خوب نہیں جان شیریں کو نہ کھو کوہ کنی خوب نہیں ٹک تو ہنس بول یہ غنچہ دہنی خوب نہیں رشک گل اتنی بھی ہاں کم سخنی خوب نہیں سر پہ قمری کو بٹھایا تو ہے تو نے پر سرو تیری آزاد وشی بے کفنی خوب نہیں قابل چشم نمائی ہے تو اے طفل سرشک ابتر اتنا بھی نہ ہو ناشدنی خوب ...

    مزید پڑھیے

    میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول

    میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول تیری آنکھوں کا ہوں کشتہ رکھ دے دو نرگس کے پھول ایک دن ہو جاؤں گا تیرے گلے کا ہار میں سونگھنے کو مت لیا کر ہاتھ میں جس تس کے پھول بستر گل پر جو تو نے کروٹیں لیں رات کو عطر آگیں ہو گئے اے گل بدن سب پس کے پھول وصل مہوش کا دلا مژدہ ہمیں دے ہے ...

    مزید پڑھیے

    بے مہر و وفا ہے وہ دل آرام ہمارا

    بے مہر و وفا ہے وہ دل آرام ہمارا کیا جانے کیا ہووے گا انجام ہمارا کیا قہر ہے اوروں سے وہ ملتا پھرے ظالم اور مفت میں اب نام ہے بد نام ہمارا اے آب دم تیغ ستم کیش بجھا پیاس ہوتا ہے تری چاہ میں اب کام ہمارا لبریز کر اس دور میں اے ساقیٔ کم ظرف مت رکھ مئے گلگوں سے تہی جام ہمارا کس طرح ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5