اٹھتی گھٹا ہے کس طرح بولے وہ زلف اٹھا کہ یوں
اٹھتی گھٹا ہے کس طرح بولے وہ زلف اٹھا کہ یوں برق چمکتی کیونکہ ہے ہنس کے یہ پھر کہا کہ یوں چوری سے اس کے پاؤں تک پہنچی تھی شب کو کس طرح آ کہیں ہاتھ مت بندھا کہہ دے اب اے حنا کہ یوں دن کو فلک پہ کہکشاں نکلے ہے کیونکہ غیر شب چین جبیں دکھا مجھے اس نے دیا بتا کہ یوں جیسے کہا کہ عاشقاں ...