Shah Naseer

شاہ نصیر

اٹھارہویں صدی کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں

Prominent 18th century Delhi poet

شاہ نصیر کی غزل

    مل بیٹھنے یہ دے ہے فلک ایک دم کہاں

    مل بیٹھنے یہ دے ہے فلک ایک دم کہاں کیا جانے تم کہاں ہو کوئی دم کو ہم کہاں کوچے سے تیرے اٹھ کے بھلا جائیں ہم کہاں جز نقش پا ہے رہبر ملک عدم کہاں دامن کشاں پھرے ہے مری خاک سے ہنوز رکھتا ہے آہ وہ سر مرقد قدم کہاں اس کے صف مژہ سے لڑاوے نشان آہ اے فوج اشک جائے ہے لے کر علم کہاں میرا ہی ...

    مزید پڑھیے

    جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیا

    جسم اس کے غم میں زرد از ناتوانی ہو گیا جامۂ عریانی اپنا زعفرانی ہو گیا بے تکلف ہو جو بیٹھا کھول چھاتی کے کواڑ آئینہ ہو منفعل دیکھ اس کو پانی ہو گیا کیا ہوا بہکائے سے تیرے بھلا اب اے رقیب آخرش اس نے ہماری بات مانی ہو گیا جاگ اے غافل کہ پیری کی ہوئی تیری سحر کٹ گئی غفلت کی شب عہد ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ تو یار بادہ کش! میں نے بھی کام کیا کیا

    دیکھ تو یار بادہ کش! میں نے بھی کام کیا کیا دے کے کباب دل تجھے حق نمک ادا کیا کیوں سگ یار سے خجل مجھ کو پس از فنا کیا کھا گیا استخواں مرے تو نے یہ کیا ہما کیا زخم جگر سے دم بدم کب نہیں خوں بہا کیا تو بھی نہ قاتل اپنے سے دعویٔ خوں بہا کیا اس بت رشک گل نے جب بند قبا کو وا کیا اپنی نظر ...

    مزید پڑھیے

    دل جلوہ گاہ صورت جانانہ ہو گیا

    دل جلوہ گاہ صورت جانانہ ہو گیا شیشہ یہ ایک دم میں پری خانہ ہو گیا شب کیوں کہ سلطنت نہ کرے تاج زر سے شمع رشک پر ہما پر پروانہ ہو گیا کیفیتوں سے گردش چشم بتاں کی دل شیشہ کبھی بنا کبھی پیمانہ ہو گیا طغیانی سرشک سے اپنی بھی بعد قیس دریا کا پاٹ دامن ویرانہ ہو گیا زنجیر کیوں نہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    خدا کے واسطے چہرے سے ٹک نقاب اٹھا

    خدا کے واسطے چہرے سے ٹک نقاب اٹھا یہ درمیان سے اب پردۂ حجاب اٹھا یہ کون بادہ پرستی ہے اے بت بد مست اٹھا جو بزم سے تیری سو ہو کباب اٹھا مطالعے سے ترے بیت ابروؤں کے شوخ رکھی ہے شیخ نے اب طاق پر کتاب اٹھا بسان نقش قدم جس نے پا تراب کیا وہ راہ عشق میں مٹ کر غرض شتاب اٹھا بہ چشم تر ہی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سرگزشت کہہ نہ سکے روبرو قلم

    کچھ سرگزشت کہہ نہ سکے روبرو قلم گردش نصیب روز ازل سے ہے تو قلم کاغذ کا تاؤ کیا ہے ترے روبرو قلم ایسا ہی یعنی پیر کا نیزہ ہے تو قلم ظالم نہیں تو حرف محبت سے آشنا مشق ستم سے شرم کر اے جنگجو قلم کیا خامہ لکھ سکے صفت زلف مشک بار شورے کے بھی ہوئے ہیں کہیں مشک بو قلم نامہ پر ہما ہو مرا ...

    مزید پڑھیے

    گو سیہ بخت ہوں پر یار لبھا لیتا ہے

    گو سیہ بخت ہوں پر یار لبھا لیتا ہے شکل سایہ کے مجھے ساتھ لگا لیتا ہے گو ملاقات نہیں عالم بیداری میں خواب میں پر وہ ہمیں ساتھ سلا لیتا ہے اشک کو ٹک بن مژگاں میں ٹھہرنے دے دلا یہ ترا دیکھ تو ہاں دیکھ تو کیا لیتا ہے راہیٔ ملک عدم سے نہ کر اتنی کاوش دم مسافر یہ تہ نخل ذرا لیتا ...

    مزید پڑھیے

    فرصت ایک دم کی ہے جوں حباب پانی یاں

    فرصت ایک دم کی ہے جوں حباب پانی یاں خاک سیر ہو کیجے سیر زندگانی یاں اب تو منہ دکھا اپنا کاش کے تو اے پیری مل گئی تری خاطر خاک میں جوانی یاں کیا یہ پیرہن تن کا جوں حباب چمکے تھا باندھی ہے ہوا میری تو نے ناتوانی یاں وقت گریہ موزوں ہو کیوں نہ آہ کا مصرع رفتہ رفتہ اشک اپنا بن گیا ...

    مزید پڑھیے

    غرق نہ کر دکھلا کر دل کو کان کا بالا زلف کا حلقہ

    غرق نہ کر دکھلا کر دل کو کان کا بالا زلف کا حلقہ بحر حسن کے ہیں یہ بھنور دو کان کا بالا زلف کا حلقہ ہالۂ مہ پہنچے ہے نہ اس کو نے خط ساغر اس کو لگے ہے آئینہ تم لے کر دیکھو کان کا بالا زلف کا حلقہ آہوئے دل اور طائر جاں کے حق میں یہ دونوں پھندے ہیں ہم کو دکھا کر تم نہ چھپاؤ کان کا بالا ...

    مزید پڑھیے

    ترے ہے زلف و رخ کی دید صبح و شام عاشق کا

    ترے ہے زلف و رخ کی دید صبح و شام عاشق کا یہی ہے کفر عاشق کا یہی اسلام عاشق کا پیا پے قدح لبریز دے اے ساقی مستاں تہی تجھ دور میں افسوس رہوے جام عاشق کا ہر اک یاں منزل مقصود کو پہنچے ہے تجھ سے ہی مگر اک خلق میں فرقہ ہے سو ناکام عاشق کا کبھی معشوق کو مرتے نہ دیکھا در پہ عاشق کے یہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5