مل بیٹھنے یہ دے ہے فلک ایک دم کہاں
مل بیٹھنے یہ دے ہے فلک ایک دم کہاں کیا جانے تم کہاں ہو کوئی دم کو ہم کہاں کوچے سے تیرے اٹھ کے بھلا جائیں ہم کہاں جز نقش پا ہے رہبر ملک عدم کہاں دامن کشاں پھرے ہے مری خاک سے ہنوز رکھتا ہے آہ وہ سر مرقد قدم کہاں اس کے صف مژہ سے لڑاوے نشان آہ اے فوج اشک جائے ہے لے کر علم کہاں میرا ہی ...