Shah Aasim

شاہ آثم

شاہ آثم کی غزل

    کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک

    کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک الاماں از چشم پر طوفان اشک کس لب میگوں کی خواہش ہے مدام جوش زن ہے یہ مے جوشان اشک شور نالوں کا مرے سن دم بدم سہمگیں ہیں یک قلم طفلان اشک کشتیٔ گردوں یقیں ہے ڈوب جائے بڑھ چلا ہے بحر بے پایان اشک شوق میں اس سلک دنداں کی مدام ہیں نکلتے یہ در غلطان ...

    مزید پڑھیے

    شکل جانانہ جا بجا ہیں ہم

    شکل جانانہ جا بجا ہیں ہم کہیں ناز اور کہیں ادا ہیں ہم کہیں عیسیٰ ہیں ہم کہیں مردہ کہیں زندہ کہیں فنا ہیں ہم کہیں اعلیٰ ہیں اور کہیں ادنیٰ کہیں سلطاں کہیں گدا ہیں ہم ہیں کہیں عاشق جگر خستہ کہیں معشوق دل ربا ہیں ہم کہیں قطرہ ہیں اور کہیں دریا کہیں کشتی کے ناخدا ہیں ہم ہیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے

    عجب تو نے جلوہ دکھایا مجھے کہ عالم میں پھر کچھ نہ بھایا مجھے کروں کیا بیاں میں یہ احسان عشق کہ قطرہ سے دریا بنایا مجھے فدا ہوں میں اس ناز جاں بخش پر کہ جوں جوں موا میں جلایا مجھے تری زلف پیچاں نے اے رشک گل ہزاروں بلا میں پھنسایا مجھے رلایا کبھوں مجھ کو مانند ابر کبھوں برق آسا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں

    کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں ہوں سراپا قیس صحرائے جنوں چشم خوں افشاں مری رو دیں اگر دشت ہو جاوے ابھی دریائے خوں دار پر رکھیں مجھیں منصور وار فاش کر دوں میں اگر راز دروں عشق ہے گنجینۂ اصرار حق پا نہیں سکتی اسے عقل زبوں کون کر سکتا ہے مجھ دیوانہ کون قید جز زنجیر و زلف پر ...

    مزید پڑھیے

    سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز

    سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز ہرگز نہ سنے پھر کبھوں مزمار کی آواز کھل جاویں اگر کان ترے دل کے تو بے شک ہر سمت سے پھر آئے تجھے یار کی آواز سن کر وہ صدا طائر دل کی مرے بولے شاید کہ یہ ہے بلبل گل زار کی آواز ہو جاوے کماں تیر فلک بار الم سے سن لیوے جو تیرے لب سوفار کی آواز مردہ کو ...

    مزید پڑھیے

    اٹھی ہے جب سے دل میں مرے عشق کی ترنگ

    اٹھی ہے جب سے دل میں مرے عشق کی ترنگ شادی و غم ہیں آگے مرے دونوں ایک رنگ جب سے ہوا ہوں بادۂ توحید سے میں مست اٹھتی ہے دل سے نغمۂ منصور کی امنگ دل اندرون سینہ مگر ہو گیا ہے خون نکلے ہیں میری آنکھوں سے جو اشک سرخ رنگ پہنچے ہے تیر آہ مرا عرش کے پرے جب سے لگا ہے دل میں مرے عشق کا ...

    مزید پڑھیے

    ہے فنا بسم اللہ دیوان عشق

    ہے فنا بسم اللہ دیوان عشق آفرینہا بر سبق خوانان عشق زہرۂ دوزخ ہے آگے اس کے آب الامان از آتش سوزان عشق ہے رہا قید غم کونین سے پائے تا سر قیدیٔ زندان عشق تنگ رکھتا ہے دوا کے نام سے مبتلائے درد بے درمان عشق خون دل پیتا ہے اور ہے جانتا نعمت عظمی اسے مہمان عشق غور کر دیکھا تو ہفت ...

    مزید پڑھیے

    لشکر عشق آ پڑا ہے ملک دل پر ٹوٹ ٹوٹ

    لشکر عشق آ پڑا ہے ملک دل پر ٹوٹ ٹوٹ کان میں آتی نہیں ہے جز صدائے لوٹ لوٹ مل نہیں سکتا خدا ہے اس خودی کے ساتھ میں اے دل اس قید خودی سے جلد تر اب چھوٹ چھوٹ برق ساں ہنسنا ترا یاد آوے ہے جس دم مجھے ابر کی مانند روتا ہوں میں یکسر پھوٹ پھوٹ ہے صدائے خندۂ گل خار اس کے کان میں اس لئے کہتا ...

    مزید پڑھیے

    عاشق زار ہوں جز عشق مجھے کام نہیں

    عاشق زار ہوں جز عشق مجھے کام نہیں طالب کفر نہیں تابع اسلام نہیں غم نہیں کچھ بھی خرابی سے ہے ہم مستوں کو گردش جام ہے یہ گردش ایام نہیں قتل عاشق کے لیے ایک ادا بس ہے تری بسمل عشق کو کچھ حاجت صمصام نہیں کیا ہوا ابر بھی ہے مے بھی ہے ساغر بھی ہے ہے یہ سب ہیچ اگر ساقیٔ گلفام نہیں دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ساقیٔ چشم یار نے عجب ایک جام پلا دیا

    مجھے ساقیٔ چشم یار نے عجب ایک جام پلا دیا کہ نشہ نے جس کے غم جہاں مرے دل سے صاف بھلا دیا کروں کیا بیان میں وصف اب مئے ناب عشق کا دوستو کہ خودی کی قید سے یک قلم بخدا کہ مجھ کو چھڑا دیا اثر اس کی چشم کرم کا اب کروں کس زبان سے میں بیاں کہ بہ ہر مکان و بہ ہر طرف مجھے حق کا جلوہ دکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3