عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے
عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے ہے نرالا ڈھنگ واں کا اور عجائب طور ہے خون دل پیتی ہیں واں اور کھاتی ہیں لخت جگر لطف کے بدلے اٹھانے کو جفا و جور ہے ان کی گلیوں میں نہیں ہوتا گزر ہی عقل کا ہے جنوں کا بند و بست اور عاشقی کا دور ہے زندگی اور مرگ شادی اور غم اور نیک و بد ایک ساں ...