Shah Aasim

شاہ آثم

شاہ آثم کی غزل

    عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے

    عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے ہے نرالا ڈھنگ واں کا اور عجائب طور ہے خون دل پیتی ہیں واں اور کھاتی ہیں لخت جگر لطف کے بدلے اٹھانے کو جفا و جور ہے ان کی گلیوں میں نہیں ہوتا گزر ہی عقل کا ہے جنوں کا بند و بست اور عاشقی کا دور ہے زندگی اور مرگ شادی اور غم اور نیک و بد ایک ساں ...

    مزید پڑھیے

    کون و مکاں میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں

    کون و مکاں میں یارو آباد ہیں تو ہم ہیں اس ارض اور سما کی بنیاد ہیں تو ہم ہیں وحدت سے تا بہ کثرت سب سے ظہور اپنا گر ایک ہیں تو ہم ہیں ہفتاد ہیں تو ہم ہیں سب مرز بوم عالم ہے جلوہ گاہ اپنی ویران ہیں تو ہم ہیں آباد ہیں تو ہم ہیں اقلیم خیر و شر میں ہے حکم اپنا جاری گر داد ہیں تو ہم ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3