سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز
سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز
ہرگز نہ سنے پھر کبھوں مزمار کی آواز
کھل جاویں اگر کان ترے دل کے تو بے شک
ہر سمت سے پھر آئے تجھے یار کی آواز
سن کر وہ صدا طائر دل کی مرے بولے
شاید کہ یہ ہے بلبل گل زار کی آواز
ہو جاوے کماں تیر فلک بار الم سے
سن لیوے جو تیرے لب سوفار کی آواز
مردہ کو جلا کر کے بناوے ہے مسیحا
اے عیسیٰ دوراں تری رفتار کی آواز
سنتا ہوں میں آثمؔ شہ خادم کے لبوں سے
ہر لحظہ بدل شبلی اور عطار کی آواز