جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے
جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے شگفتگی نہ ملے جس میں وہ کلی کیا ہے مری نگاہ میں ہے ان کا عارض روشن یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی کیا ہے جمال یار کی رعنائیوں میں گم ہے نظر مجھے یہ ہوش کہاں ہے کہ زندگی کیا ہے اٹھا بھی جام کہ دنیا ترے قدم چومے یہ مے کدہ ہے یہاں عیش کی کمی کیا ...