شاعر فتح پوری کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے

    جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے شگفتگی نہ ملے جس میں وہ کلی کیا ہے مری نگاہ میں ہے ان کا عارض روشن یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی کیا ہے جمال یار کی رعنائیوں میں گم ہے نظر مجھے یہ ہوش کہاں ہے کہ زندگی کیا ہے اٹھا بھی جام کہ دنیا ترے قدم چومے یہ مے کدہ ہے یہاں عیش کی کمی کیا ...

    مزید پڑھیے

    گل یاد نہ امواج نسیم سحری یاد

    گل یاد نہ امواج نسیم سحری یاد کچھ بھی نہیں جز عالم بے بال و پری یاد خورشید سحر عارض مہتاب کا عالم نظروں کو ابھی تک ہے تری جلوہ گری یاد سوئے حرم و دیر کبھی رخ نہ کریں گے جن کو مرے ساقی کی ہے رنگیں نظری یاد جلووں کا تقاضا نہیں کرتی نظر ان کی رہتی ہے جنہیں حسن کی دیوانہ گری یاد یہ ...

    مزید پڑھیے

    ساقی کی نگاہوں کا پیغام نہیں آتا

    ساقی کی نگاہوں کا پیغام نہیں آتا جس جام کا طالب ہوں وہ جام نہیں آتا مے خواروں کی لغزش پر دنیا کی نگاہیں ہیں نافہمیٔ واعظ پر الزام نہیں آتا اللہ رے مجبوری اللہ رے محرومی یا بارش صہبا تھی یا جام نہیں آتا بیتابیٔ دل راز تسکین محبت ہے اچھے ہیں وہی جن کو آرام نہیں آتا یا دل کے ...

    مزید پڑھیے

    نافہم کہوں میں اسے ایسا بھی نہیں ہے

    نافہم کہوں میں اسے ایسا بھی نہیں ہے کیا شے ہے محبت وہ سمجھتا بھی نہیں ہے مانا کہ بہت رابطۂ عشق ہے نازک ہم توڑ سکیں جس کو وہ رشتا بھی نہیں ہے ہر شے سے جدا ہے دل برباد کی فطرت جب تک نہ ہو برباد سنورتا بھی نہیں ہے امید ہے وابستہ مری ابر کرم سے اور ابر کرم ہے کہ برستا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    راہ دشوار میں چلنا سیکھو

    راہ دشوار میں چلنا سیکھو رخ زمانے کا بدلنا سیکھو زندگی خود ہی سنور جائے گی غم کے سانچے میں تو ڈھلنا سیکھو مے پرستی کی ہے اس میں توہین پی لیا ہے تو سنبھلنا سیکھو تیرگی آپ ہی چھٹ جائے گی بن کے خورشید نکلنا سیکھو دل کو پتھر نہ بناؤ اپنے موم کی طرح پگھلنا سیکھو ہو کے سرگرم عمل اے ...

    مزید پڑھیے

تمام