ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے
ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے زمین زیر قدم آسمان سر پر ہے دہائی دیتی ہیں کیسی ہری بھری فصلیں کسی غنیم کی صورت لگان سر پر ہے میں خاندان کے سر پر ہوں بادلوں کی مثال سو بجلیوں کی طرح خاندان سر پر ہے قدم جماؤں تو دھنستے ہیں ریگ سرخ میں پاؤں جو سر اٹھاؤں تو نیلی چٹان سر پر ہے میں ...