Shabnam Rumani

شبنم رومانی

شبنم رومانی کی غزل

    ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے

    ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے زمین زیر قدم آسمان سر پر ہے دہائی دیتی ہیں کیسی ہری بھری فصلیں کسی غنیم کی صورت لگان سر پر ہے میں خاندان کے سر پر ہوں بادلوں کی مثال سو بجلیوں کی طرح خاندان سر پر ہے قدم جماؤں تو دھنستے ہیں ریگ سرخ میں پاؤں جو سر اٹھاؤں تو نیلی چٹان سر پر ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے پیار کا قصہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند

    میرے پیار کا قصہ تو ہر بستی میں مشہور ہے چاند تو کس دھن میں غلطاں پیچاں کس نشے میں چور ہے چاند تیری خندہ پیشانی میں کب تک فرق نہ آئے گا تو صدیوں سے اہل زمیں کی خدمت پر مامور ہے چاند اہل نظر ہنس ہنس کر تجھ کو ماہ کامل کہتے ہیں! تیرے دل کا داغ تجھی پر طنز ہے اور بھرپور ہے چاند تیرے ...

    مزید پڑھیے

    ہر سانس میں ہے صریر خامہ (ردیف .. ن)

    ہر سانس میں ہے صریر خامہ میں خود کو ہر آن لکھ رہا ہوں کم ذائقہ آشنا ہیں جس کے ایک ایسی زبان لکھ رہا ہوں پتھر ہیں تمام لفظ لیکن میں پھول سمان لکھ رہا ہوں روشن ہے یقیں کی روشنائی یا اپنے گمان لکھ رہا ہوں ان دست بریدہ موسموں میں اللہ کی شان لکھ رہا ہوں دیوار چٹخ رہی ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    سنگ چہرہ نما تو میں بھی ہوں

    سنگ چہرہ نما تو میں بھی ہوں دیکھیے آئنہ تو میں بھی ہوں بیعت حسن کی ہے میں نے بھی صاحب سلسلہ تو میں بھی ہوں مجھ پہ ہنستا ہے کیوں ستارۂ صبح رات بھر جاگتا تو میں بھی ہوں کون پہنچا ہے دشت امکاں تک ویسے پہنچا ہوا تو میں بھی ہوں آئینہ ہے سبھی کی کمزوری تم ہی کیا خود نما تو میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    خواب دیکھوں کہ رت جگے دیکھوں

    خواب دیکھوں کہ رت جگے دیکھوں وہی گیسو کھلے کھلے دیکھوں رنگ آہنگ روشنی خوشبو گھٹتے بڑھتے سے دائرے دیکھوں کیوں نہ دیکھوں میں روز و شب اپنے کیوں پہاڑوں کے سلسلے دیکھوں میں سمیع و بصیر ہوں ایسا سنوں آنسو تو قہقہے دیکھوں حال اک لمحۂ گریزاں ہے مڑ کے دیکھوں کہ سامنے دیکھوں تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے

    یہی سلوک مناسب ہے خوش گمانوں سے پٹک رہا ہوں میں سر آج کل چٹانوں سے ہوا کے رحم و کرم پر ہے برگ آوارہ زمین سے کوئی رشتہ نہ آسمانوں سے میں اک رقیب کی صورت ہوں درمیاں میں مگر زمیں کی گود ہری ہے انہی کسانوں سے وہ دور افق میں اڑانیں ہیں کچھ پرندوں کی اتر رہے ہیں نئے لفظ آسمانوں سے ہر ...

    مزید پڑھیے

    شب چراغ کر مجھ کو اے خدا اندھیرے میں

    شب چراغ کر مجھ کو اے خدا اندھیرے میں سانپ بن کے ڈستا ہے راستہ اندھیرے میں آئینہ اجالا ہے ذات کا حوالہ ہے پھر بھی کس نے دیکھا ہے آئینہ اندھیرے میں لیکن اب بھی روشن ہیں خواب میری آنکھوں کے چاند تو کہیں جا کر سو گیا اندھیرے میں جب بھی بند کیں آنکھیں کھل گئیں مری آنکھیں روشنی سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے

    اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے قید کا ساماں کیا اور اس کو گھر کہنے لگے درج ہے تاریخ وصل و ہجر اک اک شاخ پر بات جو ہم تم نہ کہہ پائے شجر کہنے لگے خوف تنہائی دکھاتا تھا عجب شکلیں سو ہم اپنے سائے ہی کو اپنا ہم سفر کہنے لگے بستیوں کو بانٹنے والا جو خط کھینچا گیا خط کشیدہ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے

    ڈھلتا سورج آنکھ کا ریزہ ہو جاتا ہے جھوٹے خوابوں کا آمیزہ ہو جاتا ہے اپنے فقروں سے ہشیار کہ فقرہ اکثر دشمن کے ہاتھوں کا نیزہ ہو جاتا ہے پہلے شیشہ ٹوٹ کے خنجر بن جاتا تھا لیکن اب تو ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے حسن کی سنگت پھول کی رنگت سے مس ہو کر شبنم کا آنسو آویزہ ہو جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار

    لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار میں گھر جلتا چھوڑ آیا ہوں دریا کے اس پار کس کی روح تعاقب میں ہے سائے کے مانند آتی ہے نزدیک سے اکثر خوشبو کی جھنکار تیرے سامنے بیٹھا ہوں آنکھوں میں اشک لیے میرے تیرے بیچ ہو جیسے شیشے کی دیوار میرے باہر اتنی ہی مربوط ہے بے ربطی میرے اندر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2