یہ بہت آساں ہے سب پر تبصرا کرتے رہو
یہ بہت آساں ہے سب پر تبصرا کرتے رہو
بات تو جب ہے کہ اپنا سامنا کرتے رہو
ہر نفس پر زندگی کا حق ادا کرتے رہو
روز مرنا ہے تو جینے کی دعا کرتے رہو
ہر قدم پر منزلیں آواز دیں گی خود تمہیں
شرط یہ ہے اپنے ہونے کا پتا کرتے رہو
کیا ضروری ہے نہ مانو دل کی کوئی بات بھی
اچھا لگتا ہے کبھی دل کا کہا کرتے رہو
ہے یہی رسم محبت تو چلو یوں ہی سہی
ہم وفا کرتے رہیں اور تم جفا کرتے رہو
آتے جاتے موسموں کا رنگ نظروں میں رہے
کون منظر کس طرح ہے تجزیہ کرتے رہو
پھر یزید عصر کے اب ہاتھ میں تلوار ہے
پھر حسین ابن علی کا تذکرہ کرتے رہو